ماہ رمضان کا پیغام سخاوت وہمدردی
از قلم: أجمل حسین السلفی
خادم : جمعية الفلاح التعليمية بڑا سونا كوڑ صاحب گنج
قارئین کرام :بلا شبہ امسال بھی ماہ رمضان میں ہر طرف خوبصورت اورخوشگوار ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے حتی کہ بھٹکے ہوئے لوگوں کی بڑی تعداد مسجدوں میں نظر آرہی ہے اتنا ہی نہیں بلکہ بچوں کےہجوم سے مسجدیں کھچا کھچ بھری ہوئی ہیں
لیکن افسوس صد افسوس! کہ ہم نے روزہ کے اغراض ومقاصد ابتک سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کئے سوائے چند کے جبکہ امت کاایک بڑا طبقہ ابھی تک روزہ کے حقائق سے نابلد ہے بس دن بھر بھوکے پیاسے رہنے کا نام روزہ سمجھ لیا چاہے زبان سے کچھ بولے غریبوں کے تعلق سے سنگ دلی کا شکار کیوں نہ ہو یہی وجہ ہے آج اس قوم جذبہ سخاوت دھیرے دھیرے ختم ہو رہا ہے نہ کوئی کسی کا پرسان حال ہے اور نہ کوئی کسی کی خبر گیری بھی کرتا بالخصوص سماج بیوہ خواتین یا یتیم بچوں سسکیاں ہمیں سنائی تک نہیں دیتی جبکہ روزہ ہمیں ایسے لوگوں کے ساتھ جود وسخا کرنے کی تعلیم دیتا ہے
کیونکہ اس روزہ سے اللہ تعالی ہمیں احساس دلا رہا ہے کہ بھوک کیا ہوتی ہے پیاس کیا ہوتی ہے اور یہ اصول بھی ہے ،، تعرف الأشياء باضدادها،، ہر روز شکم سیر ہونے والے انسان کو بھوک وافلاس کی خبر نہیں ہوتی لہذا رب العالمین ہمیں دن بھر بھوکا پیاسا رکھ کر احساس کرانا چاہتا ہے کہ ہم غریبوں پر حتی کہ اگر غریب غیر مسلم ہے تو بھی آپ اپنے صدقات سے ان کا بھر پور تعاون کریں لیکن ہمیں اپنو کی خبر ہی نہیں تو غیر وں کے ساتھ سوچ بھی نہیں سکتے آج اسی مناسبت سے چند سطور حوالہ قرطاس کیا ہوں اس امید کے ساتھ کہ آپ پڑھنے کے بعد دوسروں تک ضرور شئر کریں گے
اللہ تعالٰی آپ کو بہتر بدلہ دے آمین
قارئین کرام: ماہ رمضان توبہ و استغفار ذکر واذکار رحم وکرم بخشش ونوازش اور جود وسخا کا مہینہ کہا گیاہے اس ماہ کو حاجت روائی اور غم خواری کا مہینہ بھی قرار دیا گیا ہے اتنا ہی نہیں بلکہ ضرورت مندوں کی مدد، غریبوں اور مجبوروں کی غم خواری کرنے کی بڑی فضیلت احادیث میں آئی ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ماہ رمضان میں جو شخص اس مہینہ میں اپنے خادموں اور ملازموں کے کاموں کا بوجھ کم کر دے گا،اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے گناہوں کا بوجھ ہلکا کر دے گا اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سال بھر جود وسخا کرتے ہی تھےلیکن بالخصوص اس مبارک مہینہ میں آپ مثل تیز تند ہوا سخاوت وفیاضی کرتے جیسا کہ حدیث میں ہے ،،كان النبي صلي الله عليه وسلم أجود ألناس بالخير، وكان أجود ما يكون في رمضان، حين يلقاه جبریل، وكان جبريل - عليه السلام- يلقاه كل ليلة في رمضان حتي ينسلخ، يعرض عليه النبي صلي الله عليه وسلم القرآن، فإذا لقيه جبريل- عليه السلام- كان أجود بالخير من الريح المرسلة(بخاري ) ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سخاوت اور خیر کے معاملہ میں سب سے زیادہ سخی تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت وفیاضی اس وقت اور بڑھ جاتی تھی جب جبريل علیہ السلام آپ سے رمضان میں ملتے،جبريل علیہ السلام آپ سے رمضان المبارک کی ہر رات میں ملتے یہاں تک رمضان گزر جاتا-
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جبريل علیہ السلام سے قرآن کا دور کرتے تھے جب حضرت جبریل آپ سے ملنے لگتے تو آپ تیز چلتی ہوا سے زیادہ بھلائی پہنچانے میں سخی ہو جایا کرتے تھے
قارئین کرام:روزہ داروں کو افطار کرانے کی بھی بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے ، اس لیے اس کا بھی اہتمام ہو نا چاہئے؛ لیکن افطار کرانے میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ وہ نام و نمود کے لیے اور سیاسی نمائش کے لیے نہ ہوبلکہ رضائے الٰہی کے لیے ہوخاص طور پر ایسے روزے داروں کو جو ضرورت مندہیں اور افطار کے اسباب انہیں میسر نہیں ہیں ایسے لوگوں کو افطار کرانے میں زیادہ ثواب ہے
قارئین کرام :روزہ داروں کو افطار کرانے کے علاوہ دیگر خیر کے راستوں میں بھی خرچ کرنا چاہئے ، اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کا بھی بڑا ثواب ہے جن لوگوں پر زکواۃ فرض ہے وہ اپنے مال کا حساب کر کے زکواۃ نکالیں اور ضرورت مندوں تک پہونچائیں عام سائلین کو بھی محروم نہ کریں ، مدارس اسلامیہ، اور دینی اداروں کی مدد بھی کریں اوراپنے غریب رشتے داروں ،دوستوں اور پڑوسیوں کا خاص خیال رکھیں ایسے لوگوں کو ڈھونڈھ کر مدد کر یں جو واقعتاً ضرورت مندہیں مگر شرم کی وجہ سے کسی کے سامنے زبان نہیں کھولتے اور نہ اللہ کے علاوہ کسی اور کے آگے ہاتھ پھیلاتے ہیں رشتہ داروں اور پڑوسیوں کے حقوق ادا کرنے اور ان کی مدد کرنے کی بڑی فضیلت اسلام کے اندر موجود ہے
قارئین کرام : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول رمضان کے مہینے میں بہت زیادہ صدقہ کرنے کا تھا ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں رمضان کے مہینہ میں مال ٹھہرتا ہی نہیں تھا، ادھر آتا اور ادھر آپ اسے صدقہ کر دیتے تھے ۔(الطبقات الکبرٰی لابن سعد)
قارئین کرام: رمضان المبارک کی مناسبت سے علماء کرام اور ائمہ مساجد سے یہ بات بھی کہنا ضروری سمجھتا ہوں کہ اپنے علاقہ اور اپنے حلقہ میں خطبہ جمعہ ودروس میں جود وسخا پر عوام کو ابھاریں تاکہ کوئی بھی ضرورت مند فاقہ کشی کرنے پر مجبور نہ ہوں بالخصوص ماہ رمضان میں علماءکرام اورسفراء حضرات کو فاقہ کشی کرتے دیکھا گیاہے
اسی طرح اصلاح معاشرہ پر خصوصی توجہ دیں معاشرہ میں پھیل رہی برائیوں سے خبر دار کریں تاکہ ہمارا معاشرہ صالح اسلامی معاشرہ بن سکےدوسری بات یہ ہے کہ کلمہ واحدہ کی بنیاد پر امت کومتحد ومنظم رہنے کی مسلسل جد و جہد کرتے رہیں
اللہ تعالٰی ہم سب کو زیادہ سے زیادہ عمل کرنے کی توفیق دے آمین
No comments:
Post a Comment