تعلیم ہی سکھاتی ہے جینے کا سلیقہ
علم رب العالمین کا عظیم تحفہ، انسانیت کی گراں قدر سرمایہ ، زندگی کی معراج،دخول جنت کا کلیدی سبب نبی کی شان امت کی پہچان جو ہماری کامیابی وکامرانی کا پہلا زینہ بھی ہے۔
یہی وہ علم ہے جو ہمیں قدم قدم پر صحیح رہنمائ کرتا ہے اور عقائد واعمال کی اصلاح بھی اسی طرح ہمیں مختلف آداب واطوار جیسےبول و براز ،اکل وشرب ،سفر وحضر، جلوت و خلوت، لباس و پوشاک، بیع وشراءاور اسی طرح آداب معاشرت جیسے والدین کے حقوق، بال بچوں کے حقوق، بیویوں کے حقوق ، اورپڑوسیوں کے حقوق سے واقف کراتا ہے نیز ہمیں چھوٹے بڑے اچھے برے اور صحیح و غلط کے درمیان تمیز کرنے کا عادی و خوگر بناتا ہے اوربا سلیقہ زندگی اپنانے کے دعوت بھی دیتا ہے جو کہ علم ہی کا کام ہے یہ کسی سرمایہ یا فکٹری یاکارخانہ اور مول کے بس کی بات نہیں
قارئین کرام : انسانی تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ جب اس دنیا میں آفتاب نبوت طلوع نہیں ہوا تھا اس وقت دنیا کی صورتحال نہایت دل سوز تھی ایک انسان دوسرے انسان کے خون کے پیاسے تھے آپسی جنگ وجدال عام بات تھی انسانیت دم توڑ چکی تھی اور سماجی و معاشرتی جرائم بھی ان گنت تھے باہمی الفت و محبت اور اخوت بھائ چارگی سے لوگ محروم تھے جسکا اندازہ سیدناجعفر بن ابی طالب کے اس بیان سے ہوتا ہے، " كنا قوما اهل جاهلية نعبد الاصنام وناكل الميتة وناتي الفواحش ونقطع الارحام ونسي الجوار وياكل القوي منا الضعيف فكنا علي ذلك حتي بعث الله الينا رسولا منا"
ترجمہ ہم سب جاہل قوم تھے ہم بتوں کی عبادت کرتے تھے اور مردار کھاتے تھے اور فحش کاریاں کرتے تھے رشتے ناطے توڑتے تھے اور پڑوسیوں کے ساتھ برا سلوک کرتے تھے اور طاقتور کمزور پر ظلم کرتے تھے پس ہم اسی حالت میں تھے کہ اللہ نے ہم سے ایک رسول بھیجا
لیکن جیسے ہی،، اقراء،، کا نزول ہوا شرک وبت پرستی کا بازار ٹھنڈا ہونے لگا۔لوگ حق اور باطل میں تمیز کرنے لگے اور حق واضح اور غالب ہونے لگا۔ خرافات وتوہمات رخت سفر باندھنے لگے شیر و بکری ایک ہی گھاٹ کے پانی پینے لگے سسکتی ہوئ خواتین کو اپنےحقوق ملے اور عزت آبرو کے افق پر فائز ہوگئیں کمزوروں کو حفظ آمان میسر ہوا چھوٹے بڑے میں تمیز ہوئ لوگ اخلاق کریمہ کو اپنانا شروع کئے دیکھتے ہی دیکھتے فضا معطر ہوگئ اور دنیا بہشت نما بن گئی جسمیں ایسا امن آمان قائم ہوا جسکی نظیر بھی ہمارے خیالات سے آگے ہے۔
قارئین کرام : لیکن جیسے ہی ہم لوگ اسلامی تعلیمات سے دور ہوئے حقائق بھی ہم سے اوجھل ہوتے گئے ہم صحیح اور غلط کے درمیان تمیز کھو بیٹھے بزرگوں کا احترام ہم اپنی کمزوری تصور کرنے لگے چھوٹے پر رحم ہمارے لئے عجیب شئ بن گئ سماج بے راہ روی کا شکار ہوگیا فضا زہر آلود ہوگئی ہر انسان دنیاداری ودنیا طلبی میں منہمک ہوگئے اور آخرت کو فراموش کردئے معاش کے حرام ذرائع اپنانے لگے غرض کہ ہم سب حلال وحرام جائز و ناجائز کے درمیان فرق کو ختم کردئے حتی کہ زمین میں گناہ گار نافرمان کی بڑی تعداد ہوگئی بنا بریں رب العالمین کا عذاب وسزا کا نزول مسلسل ہونے لگا کبھی معاشی تنگ دستی تو کبھی بڑے بڑے امراض تو کبھی آسمانی بلائیں زمینی وبائیں جس سے اموات کی کثرت ہونے لگی زمین کشادہ ہونے کے باوجود تنگ ہونے لگی العياذ با الله
اللہ ہم سب کو تعلیم کی بدولت با سلیقہ زندگی گزارنے کی توفیق دے۔ آمین
No comments:
Post a Comment