Sunday, May 7, 2023

عیادت مریض، فضائل فوائد اور نتائج||| Patient visits, virtues, benefits and outcomes

 

                  عیادت مریض، فضائل فوائد اور نتائج


ill man Mariz


قارئین کرام : موجودہ دور میں دین سے دوریاں اوربد اخلاقیاں عروج پر ہیں چنانچہ جہاں ایک طرف ہماری بہن بیٹیاں ارتداد کے شکار ہوتی جارہی ہیں تو وہیں دوسری طرف اخلاقی گراوٹ اور بے راہ روی اس قدر عام ہوتی جارہی ہے کہ انسانیت بالکل ایک بے جان جسم کے مانند ہوکر رہ گئی ہے خود کو مسلمان تو چھوڑ یئے انسان کہلانے کے لائق نہیں رہے بالخصوص رشتہ داروں پڑوسیوں اور والدین واساتذہ کرام کے ساتھ گستاخیاں اور بد سلوکیاں اس قدرعروج پر پہنچ گئی ہیں کہ انکو گالی گلوچ کرنا یا برا بھلا کہنا ایک مستحسن امر تصور کیا جارہا ہےبڑی حیرت اور غیرت کی بات یہ ہے کہ لوگ سماجی طور پر بھی نہ اسے  کوئی جرم اور نہ ہی گناہ تصور کرتے ہیں بلکہ نظر انداز کرنا ہی اپنے خیر وبھلائی سمجھا جاتا ہے 

قارئین کرام : آپ نے بوڑھے والدین کو گھر سے بے گھر ہونے کے قبیح مناظر تو دیکھا ہی ہوگا تو یقینا یہ بھی مشاہدہ کیا ہوگا کہ ہمارا سماج  کس حد تک کمزور اور مضمحل ہے کہ ایک ماں جو  مہینوں سے بیمار ہیں لیکن  بیٹا کی بے رخی تو یہ ہے کہ کبھی اس ماں کی طرف جھانکتا تک نہیں اور کسی قسم کاتعاون اپنے لئے واجب سمجھتا ہے 

لیکن سماج میں کیا مجال کسی کی کہ کچھ بولے یا کم سے کم منہ کھولےکہ انکار منکر بھی ہوجائے ایسا لگتا ہے کہ شائد عیادت مریض کی اہمیت وفضلیت ،افادیت ونتائج  ہمارے دل ودماغ سے  غائب ہیں اور پوری حیوانیت ہمارے اندر سرایت کر گئی ہے۔

قارئین کرام : جبکہ تاریخ گواہ ہے  کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے  غیر مسلم چچا ابو طالب اور یہود جو پڑوسی تھے عیادت کرتے تھے   اور اتنا ہی نہیں بلکہ مومنوں کو بیماروں کی عیادت کرنے کی خاص تاکید  بھی کرتے تھے۔ 

لہذا عیادت مریض میں دوست دشمن اپنے پرانے دور نزدیک گورے کالے ذات قبیلہ  کسی کی تخصیص نہیں کرنی چاہیے جیسا کہ فرمان نبوی ہے ،،الخلق عيال الله،، کہ ساری مخلوق اللہ کا کنبہ ہے خواہ انسان کا تعلق کسی بھی عقیدے کے ساتھ ہو ان کے ساتھ ہمدردی خیرخواہی رکھنا مومن کا فرض ہے اس میں ہمیشہ رب کی خوشنودی اور محبت  مقصود ہو تو پھر اللہ تعالی بھی اپنے  اس بندے پر بہت خوش ہوتا ہے یہ وہ حقائق ہیں جو صدیوں سے سنتے آرہے ہیں لیکن افسوس صدافسوس! آج ہم اپنے والدین ، اساتذہ کرام ، رشتہ داروں اور پڑوسیوں کی عیادت کو درد سر سمجھتے ہیں بلکہ کچھ لوگ تو عار اور گھٹیا عمل تصور کرتے ہوئے  مریضوں کو بے یار ومددگار چھوڑ دیتے ہیں جس سے  انکی زندگی اجیرن ہوجاتی ہےجبکہ مریضوں کی عیادت اللہ نے اپنی عیادت سے تعبیر کیا ہے اور عیادت مریض کو غیر معمولی نیکی و ثواب کا عمل قرار دیا ہے جیسا فرمان نبوی ہے کہ عیادت کرنے والا جیسے ہی نیت کرکے گھر سے نکلےاللہ کی رحمت اس پر سایہ فگن ہوجاتی ہے  اور جب وہ مریض کے پاس پہنچ کر اس عیادت میں مصروف ہوتا ہے تو مکمل طور پر  اللہ کی رحمتوں میں ڈوب جاتا ہے۔

قارئین کرام: عیادت مریث سے تعلق سے  بہت سی فضیلتیں کتب احادیث کے اندر موجود ہیں

 سچائی تو یہ ہے کہ ایک بہترین معاشرہ اور سماج کے لئے عیادت مریض جز لاینفک کی حیثیت رکھتی ہے  بلکہ مثالی و سنجیدہ سماج  کی تشکیل اسی  فریضہ کی ادائیگی پر منحصر ہے  کیونکہ پورا سماج اسی کی بدولت آپسی الفت ومحبت ہمدردی صلہ رحمی و غمخواری، ورواداری و قومی یکجہتی اور آپسی  اتحاد ویگانگت کی رسی سے  مربوط ہوتا ہے  چنانچہ  فرمان نبوی ہے ،،

ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں ،پوچھا گیا یا رسول اللہ!( صلی اللہ علیہ وسلم )وہ کیا کیا ہیں؟ فرمایا :جب تم مسلمان بھائی سے ملو تو اس کو سلام کرو ۔

جب وہ تمہیں مدعو کرے تو اس کی دعوت قبول کرو ۔

جب وہ تم سے نیک مشورے کا طالب ہو تو اس کی خیر خواہی کرو اور نیک مشورہ دو ۔

جب اس کو چھینک آئے اور وہ ’’الحمدللہ ‘‘ کہے تو اس کے جواب میں کہو’’

یر حمک اللہ "

جب وہ بیمار پڑ جائے تو اس کی عیادت کرو ۔

اور جب وہ مرجائے تو اس کے جنازے کے ساتھ جاؤ ۔( مسلم)


اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنه نے فرمایا : جب کوئی بندہ اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے۔ یا اس سے ملاقات کے لئے جاتا ہے۔ تو ایک پکارنے والا آسمان سے پکارتا ہے تم اچھے رہے ،تمہارا چلنا اچھا رہا ،تم نے اپنے لیےجنت میں ٹھکانہ بنا لیا۔ نیزحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہےکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ جب مسلمان صبح کے وقت اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کے لئے جاتا ہے تو شام تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں،اور اگر وہ شام کے وقت عیادت کے لیےجاتا ہے تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لئے رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں،اور اس کے لئے جنت میں خریف (پکے ہوئے پھل ) ہوتے ہیں۔


 قارئین کرام : مریضوں اور مصیبت زدگان کے تعلق سے بھی نبوی فرمان موجود ہے جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :کسی مسلمان کو جو بھی دکھ یا بیماری یا فکر یا غم یا کوئی تکلیف پہنچتی ہے ،یہاں تک کہ اگر اسے کانٹا بھی چبھتا ہے ،تو اللہ تعالی اس کے ذریعہ اس کے گناہ کم کر دیتا ہے۔

الغرض ان تمام احادیث سے یہ پتہ چلتا ہےکہ عیادت اور تعزیت کی بہت فضیلت ہے ۔اور اس کا بہت زیادہ اجرو ثواب اور بہترین اثرات و نتائج بھی ہیں ۔بس ہمیں عیادت اور تعزیت کے آداب سے واقف رہنا چاہیے،تاکہ ہم سے جانے انجانے میں کوئی غلطی سرزد نہ ہوجائے، یا مریض کی ہمت شکنی نہ کر بیٹھیں۔ اللہ تعالٰی ہمارے قلوب واذہان کی اصلاح فرمائے اور ہمیں اسلامی احکامات پر چلنے کی توفیق دے۔  آمین

از قلم:- شیخ اجمل حسین سلفی

خادم :- جمعیۃ الفلاح التعلیمیہ بڑاسوناکوڑ

               صاحب گنج، جھارکھنڈ،  الھند

شیخ اجمل حسین سلفی ||    Sheikh Ajmal Husen salafi

Web designer Faruque Dilkash logo


No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot

Pages

SoraTemplates

Best Free and Premium Blogger Templates Provider.

Buy This Template