بد اخلاقی کی مذمت
از قلم : اجمل حسین السلفی صاحبگنج
قارئین کرام :آج ہر چہار جانب بد اخلاقی کے دل سوز واقعات جو وقوع پذیر ہورہے ہیں کہیں بیٹا باپ کے ساتھ، تو کہیں طلبہ اساتذہ کے ساتھ ،تو کہیں عوام علماء کے ساتھ تو کہیں مذہب اور مسلک کے نام پر وہ حد درجہ قابل مذمت ہیں
لیکن ستم ظریفی تو یہ ہے کہ بہت سے لوگوں کو بد اخلاقی کی تعریف آتی ہے اور نہ ہی مطلب اسی وجہ سے بعض دفعہ تو کچھ لوگ بد تمیزی کو بھی نیکی تصور کر بیٹھتے ہیں اس لئے مناسب سمجھتا ہوں کہ پہلے بد اخلاقی کا مطلب بیان کروں اس امید کے ساتھ کہ آپ پڑھنے کے بعد دوسروں تک ضرور شئر کریں گے ان شاء اللہ
اللہ تعالٰی آپ کو بہتر بدلہ دنیا وآخرت میں دے آمین
قارئین کرام : بد اخلاقی کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں سے بری اور نازیبا عادات کے ساتھ ملنا اور ہر وقت غصے میں رہنا اسی طرح صلہ رحمی،ہمدردی ،غمخواری اور عاجزی وانکساری سے ہٹ کر زندگی بسر کرنا یہ سب بد اخلاقی اور سطحی سوچ کے زمرے میں شامل ہیں
قارئین کرام: مذہب اسلام ہمیں ان بد اخلاقی اور بد تمیزی لعن طعن سے روکتا ہے اور بڑی بڑی وعیدیں سناتا ہے
لیکن افسوس صد افسوس ! کہ آج مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ شعور واگہی کے بعد بھی بد اخلاقی کا مظاہرہ کرنے سے گریز نہیں کرتا ایسا لگتا ہے بد اخلاقی کے جواز پر انکے پاس دلیلیں ہوں یا فتاوے کی کوئی کتاب کہیں سے دستیاب ہوئی ہو کہ دوسروں کے ساتھ بداخلاقی سے پیش آنے کے بعد انہیں سرور حاصل ہوتا ہے حتی کہ شوشل میڈیا پر بھی اپنی شناخت دیتے ہوئے وہ تھکتے نہیں خاص طور پر جب بات آتی ہے کسی مسلک کی یا کسی مذھب کی تو ایک دوسرے کے علماء کرام اور ودانشواران کی تصویروں کو اس طرح سے بگاڑ کر پیش کرتے ہیں کہ اللہ کی پناہ
اسی طرح ایک دوسرے پر لعن طعن گالی گلوچ کرتے ہیں کہ کلیجہ منہ کو آجاتا ہے کیا یہی دین وایمان اور نبوی دعوت و تبلیغ ہے ! اے کاش سیرت کے دو چار صفحات بھی پڑھ لئے ہوتے تو یہ نوبت ہی نہ آتی کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ ہمیں الفت ومحبت ،اخوت وبھائی چارہ ، برداشت، احسان و قربانی، سچائی و ایمانداری اور حسن اخلاق کی تعلیم دیتی ہے نہ کہ بد اخلاقی اور بد تمیزی کی
قارئین کرام : اسلام ہی وہ پیارا دینِ رحمت وشفقت ہے جو ہم کو دوسروں کی عزت و تکریم کرنا سیکھاتا ہے چاہے سامنے والا امیر ہو یا غریب مرد ہو یا عورت گورا ہو یا کالا کسی کے ساتھ بھی بداخلاقی کی اجازت نہیں دیتا
کیونکہ خود ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نہ تو فحش گو تھے نہ گالی گلوچ سے کام لیتے تھے جیساکہ کہ عبد اللہ بن عمر نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرمایا ،،لم يكن فاحشا ولا متفحشا وقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ان من خياركم احسانكم اخلاقا،، ترجمہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ تو بد زبان تھے اور نہ ہی بد زبانی کرتے تھے اور انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگوں میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں اسی طرح بد اخلاقی کی مذمت اور حسن اخلاق کے فضائل پر نصوص کے انبار ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن اخلاق کو واضح کرتی ہیں
مگر افسوس کے کہ ہم لوگ اسلامی تعلیمات بھول چکے ہیں نفسانی خواہشات اور خود غرضی کی وجہ سے ہمارا ایمان متزلزل ہے ہم بداخلاقی کی ایسی ایسی مثالیں پیش کرتے ہیں کہ مشرکین مکہ نے بھی پیش نہیں کی ہوگی شاید ہم یہ بھی بھول چکے ہیں کہ بد اخلاقی کی سزا کیا ہے ؟ اس کے نقصانات کیا ہیں؟ بد اخلاق انسان کے بارے میں شریعت اپنا فیصلہ کیا سناتی ہے ؟
قارئین کرام: بد اخلاقی ایک ایسا خطرناک کینسر ہے جو انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتا نہ تو دین کا اور نہ دنیا کا کیونکہ دنیا میں اس سے کوئی محبت نہیں کرتا اور نہ ہی کوئی رشتہ جوڑنے کے لئے تیار ہوتا ہے اور نہ ہی انکے جنازہ کوکاندھے دینا کوئی پسند بھی کرتا ہے! اتنا ہی نہیں بلکہ بد اخلاقی ایک ایسی آفت ہے کہ نیکیوں کی کثرت کے باوجود انسان جہنم رسید ہوگا جیساکہ ک حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فلاں عورت کا ذکر ہوتا ہے کہ وہ بہت زیادہ روزہ رکھتی ہے اور رات میں تہجد پڑھتی ہے مگر اپنے پڑوسیوں کو تکلیف پہنچاتی ہے تو آپ نے فرمایا کہ وہ جہنمی ہے
قارئین کرام: آج بد اخلاقی کے دل سوز واقعات زیادہ تر زبان ہی سے سر زد ہوتے ہیں ہم جہاں ایمانی طور پر کمزور ہوچکے ہیں وہاں ہماری زبان اس طرح غلیظ ہو چکی ہے کہ وہ ناقابل بیاں ہے یہی وجہ ہے کہ نئی نسل توحسن اخلاق کو اپنے لئے بوجھ تصور کرتی ہے جب کبھی انہیں کسی غلطی پر بڑے لوگ روک ٹوک کرتے ہیں تو بداخلاقی کے ایسے مناظر پیش کرتی ہیں کہ یہود بھی شرم سے پانی پانی ہو جائے
قارئین کرام: واضح رہے کہ دوسروں کو بےعزت کرکے آپ یہ امید نہ کریں کہ آپ کی عزت کی جائے گی یہ سوچ احمقوں کی ہوتی ہے ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جن سے محبت کا ہم دعویٰ کرتے تھکتے نہیں ہیں وہ تو بچوں اور غلاموں کے ساتھ بھی اخلاق و محبت کے ساتھ پیش آتے تھے
لہذا ضرورت ہے کہ ہم بااخلاق بنیں اچھے بنیں نیک بنیں کیونکہ دنیا وآخرت کی کامیابی کے لئے حسن اخلاق کا ہونا ضروری ہے
اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے اچھے اخلاق کی دعا مانگا کرتے تھے ہمیں بھی چاہیے کہ ہم دعا مانگیں تاکہ اللہ ہم کو بھی اچھے اخلاق عطاء فرما دے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعاؤں میں کہتے تھے
وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ
اور مجھے اچھے اخلاق کی ہدایت عطا فرما تیرے سوا کوئی اچھے اخلاق کی ہدایت نہیں دے سکتا اور برے اخلاق مجھ سے دور فرما تیرے سوا مجھ سے کوئی برے اخلاق دور کرنے والا نہیں
No comments:
Post a Comment