Friday, June 23, 2023

اللہ کی پکڑ اور دعا کی قبولیت || Allah ki pakadh aur duwa ki kabuliyat

 

اللہ کی پکڑ اور دعا کی قبولیت 


کوئی آدمی کبھی ایسا کلمہ سب کے سامنے بول دیتا ہے کہ اللہ رب العزت میری دعاکو نہیں سنتے تو پھر اللہ العزت بھی ایسے بندے کی دعاکو سننا پسند نہیں فرماتے کیونکہ اس نے جلدی کی اللہ کے اوپرتوکل کا حق ادا نہ کیا بد اعتمادی کی قارئین گرامی قدر دعا کے دیگر آداب کے ساتھ ساتھ دعا کے اندر جلدی نہ کرنے کے حوالے سے حضر ت ایوب علیہ السلام کا واقعہ آپ سب نے سنا ہو گا۔ لیکن عالم عرب میں ایک مشہور واقعہ جس نے صبر ایو ب کی یاد تازہ کر دی وہ بھی سننے اور پڑھنے کے لائق ہے سعود ی عرب کے اخبار میں خبر شائع ہوئی کہ ایک آدمی چودہ سال قومے میں رہا اس کی بیوی اور اس کا ایک بچہ ہر رو ز ہسپتال میں ملاقات کے لیے آتے تھے چودہ سال تک روزانہ آئے چودہ سالوں میں ایک دن بھی ناغہ نہ کیا۔ وہ بچہ ہر رو ز اپنے باپ کو غسل دیتا اس کی طہارت کا خیال کرتا غلاظت کو صاف کرتا اس کو اچھی طرح نہلاتا بیوی آتی اس کی خدمت کرتی حتی کہ ڈاکٹر تنگ آگئے اور کہا آپ ہمیں اجازت دیں ہم ان کی آکسیجن اتار دیں اس کی بیوی نے کہا ہم نے ایسا نہیں کرنا اور صاف انکار کر دیا اور کہا ہم اللہ سے پر امید ہیں کہ ایک دن میرا خاوند صحت یاب ہو گا اور بچے نے کہا میرا با پ یک دن ضرور تندرست ہو جائے گا اب صورت یہ ہے کہ ہسپتال کے عملے والے امید چھوڑ چکے ہیں لیکن اس کی بیوی اور بچے نے امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا چودہ سال گزر گئے چودہ سال بعد بیوی ایک دن ہسپتال میں داخل ہوئی کیا دیکھا خاوند بستر پر بیٹھا ہوا اپنی بیوی کا انتظار کر رہا ہے اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے ہسپتال کے عملے کے ڈاکٹروں نے آکر خوشخبری دی کہ میڈیکل سائنس کی تاریخ میں عالم عرب کے اندر پہلا واقعہ ہے کہ چودہ سال کے بعد بندہ قومے سے ہوش میں آیا ہو۔ ڈاکٹرو ں نے اس کی بیوی کو مخاطب کرکے کہا یہ سب آپ کی استقامت ہے آپ کی دیکھ بھال ہے آپ کی نگرانی ہے اللہ کی قسم ہم تو تنگ آکر ایک دو سال بعد آکسیجن کے آلات کو ہٹا دیتے ہیں اور گھر والوں کو منا لیتے ہیں اللہ کی سپردکر کے اللہ کے پاس جانے دو تم کیا عمل کرتے تھے بیوی نے کہا میں گھر جا کے اپنے رب سے دعا کرتی تھی کہ اللہ میری زندگی میں ایک دن ایسا لانا کہ اپنے خاوند کو اپنی آنکھو ں سے تندرست دیکھوں اوریہ میرا جو بچہ ہے محلے کے اندر جا کر غریبوں میں خیرات اور پیسے تقسم کیا کر تا تھا اور صدقہ دینے کے بعد کہتا تھا کہ میرے ابو کی صحت کیلئے دعا کرنا کہ میرا باپ میر ی زندگی میں ایک مرتبہ میرے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرے۔ اور میں ان کو صحت یابی کی حالت میں دیکھ لو ں اورآج ان ان غریب لوگوں کی دعاوں کا نتیجہ ہے اور ان پر کی گئی اس خیرات کا نتیجہ ہے جو تم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہو کہ یہ زند ہ سلامت بالکل صیحح حالت میں موجود ہے۔اس لیے دعا کی جلدی عدم قبولیت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے۔کئی مرتبہ آزمائش لمبی ہو جاتی لیکن اللہ کی قسم اگر بندہ یہ سوچتا ہے کہ اللہ نے میری دعا نہیں سنی تو یہ غلط ہے جس کی رب نے نہیں سننی تو پھر دنیا میں اس کی کسی نے نہیں سننی۔ اللہ تو اپنے بندے سے سترماو ں سے زیادہ محبت کرنے والا ہے بند ہ اللہ کے سامنے گڑگڑا کے التجا کرے اے اللہ میں خود کو توڑبیٹھا ہوں تو مجھ کو جوڑ دے یار رب۔ جس کی رب سننے پہ آجائے تو اللہ کی قسم وہ بندہ کبھی محتاج نہیں ہو سکتا۔ حضرت حسن بن سفیان نو ساتھیوں کے ہمراہ مصر کے اندر حدیث کا سبق حاصل کرنے کے لیے گئے تھے۔ جو زاد راہ ساتھ لیا تھا ختم ہو گیا طالب علموں نے کہا اے حسن بن سفیان تو اللہ پہ توکل کر کے ہمیں ساتھ لے آیا اب ایک دینار بھی پاس نہیں ہے کھانا کھانے کو اٹھ لوگوں سے امداد کی اپیل کرمحلے میں نکل پیسے مانگ جب دوستوں کے یہ جملے سنے تو حضرت حسن بن سفیان کے دل کو چوٹ لگی کہ میر ے ساتھی جو حدیث کے طالب علم ہیں ان کا توکل اللہ سے اٹھ رہا ہے تو دوستوں سے مخاطب ہو کر کہنے لگے ٹھہرو مجھے دو رکعت نماز کو ادا کرنے دو جب حسن بن سفیان نے دو رکعت نماز اد ا کی اللہ رب العزت کی بارگاہ میں گڑ گڑائے روئے مسجد کے دروازے پر دستک ہوئی وقت کے مشہور حاکم احمد بن ابو العباس ترکی کا قاصدآیا دیکھا کہ ساتھ نو تھیلیاں لے کر آیا ہے ہر تھیلی میں سونے کے سو دینار موجود ہیں یہ منظر دیکھ کر حسن بن سفیان کے لبوں پہ مسکراہٹ آنا شروع ہو گئی اور ساتھیوں کو مخاطب کر کے کہا کہ اللہ نے میرے توکل اور اعتماد کو ضائع نہیں کیا کیونکہ میں لوگوں کے آگے در در پہ ہر ایک کے آگے ہاتھ نہیں پھیلا سکتا تھا میرے دل میں خیال آیا کیوں نہ اس کے آگے ہاتھوں کو پھیلا?ں جس کے در پر انبیائ￿ بھی ہاتھوں کو پھیلاتے ہیں دیکھو کتنی عظیم مدد آئی۔قاصد سے پوچھا ابوالعباس کو ہمارا خیال کیسے آیا قاصد نے جواب دیا کہا آج ہی دوپہر قیلولہ میں ابوالعباس سو رہے تھے خواب آئی حسن بن سفیان اور اس کے نو ساتھی مسجد کے اندر بیٹھے تیری مدد کا انتظار کر رہے ہیں اور تو ان کی خدمت سے غافل ہے اٹھ کھڑا ہو انکی مدد کر انہوں نے ہمیں حکم دیا ہے یہ نوسو دینار سونے کے ان کو پہنچا دیئے جائیںاور کل کو خو د تشریف لائیں گے۔


پھر جب اگلے روز ابو العباس آئے اس نے مصر کی بہت بڑی جامع مسجد حسن بن سفیان? کو بنا کر دی اور اس کی اردگرد کی ساری زمین ان طالب علموں کو عطا کردی۔دعا کے آداب میں ایک بات یاد رکھیے اللہ ظالم کی دعا بھی نہیں سنتادعا کے اداب میں یہ بھی ہے کہ حدسے زیادہ تجاوز نہ کیاجائے حد سے زیادہ تجاوز کا کیا مطلب ہے کہ بندے کی والدہ فوت ہو گئی ہے یا والد بیٹایا بیٹی میں سے کوئی فوت ہو گیا توتب بندہ اللہ کے سامنے ہاتھ پھیلا کے کہے اللہ اسے زندہ کردے نہیں … اللہ تعالیٰ اعتدال اور حدسے زیادہ تجاوز کرنے والی دعاو ں کو پسند نہیں فرماتے جو اللہ کے فیصلے ہیں وہ تبدیل نہیں ہوتے ہاں کرامات ہوتی ہیں دعاوں سے تقدیریں بدل جاتی ہیں لیکن اس قسم کی دعائیں نہیں کرنی چاہیں اور مظلوم کی بددعا سے بھی ڈرنا ہے جس کو بددعا کہتے ہیں اصل میں مظلوم کی فریاد ہوتی ہے۔ اللہ کی پکڑ بڑی سخت ہے۔ اسی حوالے سے عرب کاایک نوجوان جس کا بازو کٹا ہوا ہے اور لوگوں کو آوازیں دے کر کہہ رہا ہے اللہ کے لیے کسی پہ ظلم نہ کرنا اس ظلم کے نتیجے میں میرا یہ بازوجسم سے جداہو چکا ہے یہ نوجوان ہر روز چوراہے پر کھڑا یہ آوازیں لگاتا لوگ اکٹھے ہوتے تھے وہ روزانہ اپنی داستان سنایا کرتا تھا لوگوں کوعبرت اور وعظ اور نصیحت کرنے کے لیے اللہ کی قسم کسی مظلوم کی بددعاحقیقت میں اللہ کے حضور وہ بھی دعا ہی ہوتی ہے مظلوم کے حق میں وہ دعا ہے تیر ے اور میرے لیے وہ بددعابن جاتی ہے اور اللہ رب العزت نے چھٹے پارے کی ابتدا یہاں سے کی ہے اللہ تعالیٰ بری دعا اور بری بات کو پسند نہیں فرماتا لیکن جس کے اوپر ظلم ہو ا ہو وہ بد دعا کر سکتا ہے وہ نوجوان اپنا واقعہ ہر روز سنا تا تھا۔ وہ ایک حکومتی عہد دار تھا اور اس کو مچھلیاں پکڑنے والوں پر نگران لگایا گیا تھا۔ایک دن ڈیوٹی کرتے کرتے اس نے دیکھا ایک مچھیرے نے بہت بڑی طاقت وراورخوبصورت مچھلی پکڑی ہے اس کے دل میں لالچ آگیا اور حکومتی نمائندوں کی ہر دور میں یہی عادت رہی ہے کہ عوام کے مال کو اپنا حق سمجھتے ہیں اس نے کہا یہ والی مچھلی مجھے دے دو باقی لے جا وہ مچھیرا غریب آدمی تھا وہ روک تو نہیں سکتا تھا اس نے کہا آج میرے گھر میں بڑی بھوک ہے بڑی مفلسی میں مبتلاہوں اللہ کی قسم یہ مچھلی کچھ مہنگے داموں بک جائے گی میرے بیوی بچے کچھ کھا لیں گے تم تو امیر آدمی ہو تم تو اپنی زبان کے ذائقہ اور چسکے کے لیے مچھلی

 لے جانا چاہتے ہو میرے بیوی بچوں کا پیٹ پل جائے گا نہ لے کر جاو اس کو تر س نہ آیا مچھلی کو اٹھایا گھر لے کے جا رہاتھا کہ اچانک مچھلی نے ہلنا شروع کیا اس نے مچھلی کو پکڑا اس نے ہاتھ کے انگوٹھے پر دانت گاڑ دبے۔۔ اب وہ اپنی کہانی سناتا ہے کہ مچھلی کے کاٹ لینے کے بعد اب میں گھر میں گیا ساری رات اسی تکلیف میں گزاری جب صبح حکمائ￿ کے پاس گیا انہوں نے کہا انگوٹھا کاٹ دو اگر نہ کاٹا تو ہاتھ کا ٹنا پڑے گا انگوٹھا کٹوایا ایک دو دن کے لیے آرام آیا ہاتھ میں درد شروع ہو گئی حکیموں نے کہا ہاتھ کاٹ دواگر نہ کاٹا تو پوری بازو کاٹنی پڑے گی کہا ہاتھ بھی کٹوا لیا ذہن میں ابھی تک ظلم کے بارے میں خیال نہیں تھا دو دن نہیں تھے گزرے بازو میں درد شروع ہو گئی حکیم نے کہا کس کے ساتھ ظلم کیا … کیا معاملہ ہے …؟کہا اچانک ذہن میں جمھاکہ سا ہوا کہ مچھیرے کو تلاش کروں حکیم نے کہا اگر آج بازو نہ کاٹی پورے جسم میں زہر پھیل جائے گا تو مر جائے گا کہا تو بازو کاٹ دے مجھے میرا ظلم یاد آگیا ہے میں نے مچھیرے کو تلاش کرنا شروع کیا وہ شہر چھوڑ کر کسی دوسرے شہر میں منتقل ہو چکا تھا میں اس کے دروازے پر پہنچا میں نے کہا تو مجھے پہچانتا ہے کہا ہاں میں تجھے بڑی اچھی طرح جانتا ہوں ابھی سات آٹھ دن پہلے تم نے مجھ سے میری مچھلی چرائی تھی۔اس کی بات نے میرے ضمیر کو جھنجھوڑا پھر میں نے کہا کہ پھر اللہ کی رضا کے لیے مجھے معاف کر دے یہ بازواسی ظلم کا نتیجہ ہے مچھیرے کی آنکھوں میں آنسو آگئے اس نے کہا اللہ کی قسم تیری ایسی مظلومیت کی حالت کو دیکھ کرتجھے معاف تو کر دیتا ہوں لیکن تجھے پتہ ہے جس وقت تو مجھ سے مچھلی کھینچ رہا تھا اس وقت میرے لبوں سے ایک بددعا نکلی تھی اللہ اس بندے کا ہاتھ میں نہیں روک سکتا لیکن تو تو روک سکتا ہے اس پر گرفت کر کے اپنی قدرت کا عظیم الشان نمونہ جیتے جی میری آنکھوں کو دکھا دے تاکہ مجھے پتہ چل جائے تو سات آسمانوں پر بیٹھ کر مظلوموں کی داد رسی کر سکتا ہے آج اللہ نے تجھے میرے گھر میں بھیج دیا معافی مانگنے کے لیے۔۔ وہ نوجوان اپنی داستان سنا کر کہا کرتا تھا اللہ کی قسم اگر میں مچھیرے سے پہلے دن معافی مانگ لیتا تو شاید میرا ہاتھ ہی نہ کٹتا اور اگر میں اس دن معافی نہ مانگتا تو آج میں دنیا میں نہ ہوتا۔اللہ ہم سب کو ظلم کرنے سے اور مظلوم کی بددعا سے بچائے آمین ۔

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot

Pages

SoraTemplates

Best Free and Premium Blogger Templates Provider.

Buy This Template