Thursday, April 27, 2023

تعلیم کے بغیر ترقی ممکن نہیں. Talim ke bagair tarkki Mumkin Nahin

 

تعلیم کے بغیر ترقی ممکن نہیں




قارئین کرام : یہ حقیقت ہے کہ ہم اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتے جب تک کہ ہم اور ہمارے بچے تعلیم یافتہ نہ ہوجایئں اسی طرح ہم انسان اس وقت تک کہلانے کے مستحق نہیں ہو سکتے جب تک ہم زیورعلم سے خود کو مزین نہ کر لیں 

ہمارا گھر رہائش کے قابل اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس میں علم کا چراغ نہ جلایا جاے اور خود کو مطمئن اس وقت تک نہیں کر سکتے جب  تک کہ  ہم علم سے جڑ نہ جایئں۔ 



 قارئین کرام : یہی وجہ ہے کہ ماضی تا حاضر کسی بھی دور میں تعلیم کی اہمیت وضرورت اور اسکے فوائد ثمرات سے کسی بھی باشعور آدمی کو انکار نہیں رہا کیونکہ تعلیم ہی ہماری دنیاوی ترقی وآخرت کی کامیابی وکامرانی کا ضامن  ہےاسی طرح سماجی سیاسی اقتصادی، انفرادی، اجتماعی، قومی، ملی اورملکی ہر ایک کی ترقی کا راز اسی تعلیم میں  مضمر ہے۔

بلکہ فروغ معیشت میں تعلیم کو بنیادی اینٹ مانی گئی ہے لہذا اگر سماج کے تمام طبقات تعلیم یافتہ ہوں تو ریاست کی ہمہ جہت ترقی ہوتی ہے بصورت دیگر مالی بحران سے متاثر ہوتی ہے اور سماج سر اٹھانے کے قابل  بھی نہیں رہتا 

ہاں اگر کوئی فرد یا قوم تعلیم کو سینے سے لگا لے تو پھر کامیابی انکا قدم چومے گی جیساکہ علامہ اقبال نے کہا تھا

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے -

خدا بندےسے خودپوچھے بتا تیری رضا کیا ہے- 

 میرا یقین ہے کہ یہ نظریہ اپنی جگہ سو فیصد درست ہے    

قارئین کرام : جیساکہ جاپانیوں نے شعبہ ترجمہ قائم کرکے دوسری زبانوں کی کتابیں اپنی زبان میں منتقل کیں اور خاموش ترقی کرتے ہوے عالمی منڈی کے سپر کنگ بن گئے جبکہ چین و امریکہ کی ترقی کا صیغہائے راز بھی یہی تعلیم  ہی ہے

اسی طرح دنیا کے تمام شعبوں میں جو باکمال افراد اور بلند شخصیات دیکھنے کو ملتی ہیں انکے کردار سازی میں بھی تعلیم کااہم رول رہا ہے اسی طرح میدان خطابت صحافت سیاست تجارت میں ترقی بھی تعلیم ہی کی مرہون منت ہے  

قارئین کرام : اگر دور صحابہ میں دیکھا جاے تو پتہ چلتا ہے کہ خلفاے اسلام کی جانب سے بڑی بڑی کوششیں ہوئیں کہ تعلیم کو ہمہ جہت فروغ دیا جائے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں صرف مدینہ میں حکومت کے خرچ پر تین مدرسین بحال تھے تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اشارے پر حضرت ابو عبیدہ  رضی اللہ عنہ یمن میں احکام وعقائد کے معلم بھی تھے   

غرض کہ ہمارے اسلاف نے علم کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا اور پوری دنیا میں حکومت کرتے رہے

 مگر افسوس صد افسوس ! گنوادی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی کے ہم مصداق بن چکے ہیں 

 ستم ظریفی تو یہ ہے کہ کتاب سے ہماری دوریاں جیسے جیسے بڑھتی گئیں ویسے ویسے بلندی سے پستی کی طرف ہم آتے گئے پھر وہ دل سوز لمحہ بھی تاریخ نے ریکارڈکیا کہ ہم رہبری اور رہنمائی کے فرائض سے محروم ہوگئے اور مغلوبیت ہمارا مقدر بن گیا۔  اور آج بھی اپنی ناخواندگی کو باعث فخر سمجھتے ہیں خود تو برباد ہیں اور آنے والی نئی نسلوں کوکسی قابل ہی نہیں چھوڑتے !

مسلمانوں ابھی بھی ہوش کے ناخن لو اورزمانے کی رفتار پر نگاہ رکھو نیز زمانے کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کر بات کرنے کی عادت بناو کیا ابھی بھی وقت نہیں آیا کہ بچوں کو تعلیم گاہوں سے جڑکر پھر سے صالح معاشرہ کی بنیاد میں مزید استحکام پیدا کریں۔

   


قارئین کرام : حسرت تو یہ کہ آج ہم جان بوجھ کر بچوں کی تعلیم وتربیت سے عداوت اور بغاوت کرتے ہیں اس کا زندہ ثبوت بھی ہمارے پاس موجود ہے کہ ایک باپ اپنے بیٹے کو پانچ دس ہزار روپیے دے کر کسی اچھی تعلیم گاہ( مدرسہ ہو یا اسکول ) میں داخلہ نہیں کراتے اور نہ ہی بچوں کے مستقبل کا خیال کرتے ہیں جبکہ وہی باپ اپنے بچوں کو دس پندرہ ہزار روپیئے کا موبائل لیکر ہاتھ میں تھما دیتے ہیں جو کہ بچوں کی اخلاقی ایمانی گراوٹ کا سبب بھی بنتا ہے اسی  طرح بسا اوقات ہمیں کچھ پیسہ لگا کر بچوں کو کسی تعلیم گاہ سے جڑنے میں نانی یاد آتی جبکہ وہی باپ بچوں کی شادی میں لاکھوں روپئے فضول خرچ کرنے میں ہچکچاتے نہیں جبکہ قرآن و حدیث میں فضول خرچ کرنے والوں کو شیطان کا بھائی کہا گیا ،،ان المبذرين كانوااخوان الشياطين ،،بے شک فضول خرچ کرنے والا شیطان کا بھائ ہے 

اسی طرح ہم پانچ سو روپئے کی کتاب خریدنے میں سو بار استخارہ کرتے ہیں اور درد سر بھی ہونے لگتا ہے جبکہ ہوٹلوں میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہزار روپیے  اڑادیتے ہیں جبکہ یہ اڑانا کسی تہذیب میں شمار نہیں ہوتا اس کے برخلاف اگر  پانچ سو روپیے کی کتاب لے لیتے تو کئی ہزار لوگ فائدہ اٹھاتے اور یہ تہذیب میں شمار بھی ہوتا 

قارئین کرام : یہ ہے ہمارے سماج کی سچی تصویرجو ہمیں بد قسمتی سے دیکھنے میں اچھی بھی لگتی ہے لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ سماج کو ایک نیا رخ دیں تعلیمی بیداری مہم کو تیز کریں تاکہ کوئی بھی گھر اندھیرا نہ رہے ورنہ بحیثیت خیر امت ہم مسؤل ہونگے ہر آدمی کی کوشش ہو کہ نئی نسلوں کو دین ودنیا کی زیادہ سے زیادہ تعلیم دیں کیوں کہ ترقی  بغیر تعلیم  ممکن نہیں اللہ تعالی ہمیں کہی گئی باتوں پر عمل کی توفیق دے آمین

                                             

اجمل حسین السلفی 


No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot

Pages

SoraTemplates

Best Free and Premium Blogger Templates Provider.

Buy This Template