Tuesday, April 18, 2023

لیلتہ القدر Lailatul quadar

 

Ramzan me lailatul quadar

برادران اسلام : رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ ای عشرہ میں دورات آتی ہے جس کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے۔ اللہ رب العزت ارشاد فرماتے ہیں:


إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِهِ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شهره تنزَّلُ الْمَلائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِاذْنِ رَبِّهِم مِّن كُلِّ أَمْرٍ : سَلَامٌ هِي حَتَّى مَطْلَعِ الفجر 1 سورة القدر


" بے شک ہم نے یہ ( قرآن ) لیلتہ القدر یعنی با عزت اور خیر و برکت والی رات میں اتارا۔ اور آپ کو کیا معلوم کہ لیلتہ القدر کیا ہے الیلتہ القدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔ اس میں فرشتے اور روح الامین اپنے رب کے حکم سے ہر حکم لے کر نازل ہوتے ہیں ۔ وہ رات سلامتی والی ہوتی

ہے طلوع فجر تک ۔"


 ان آیات مبارکہ سے معلوم ہوا کہ لیلۃ القدر کی عبادت ہزار مہینوں یعنی تر اسی سال چار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے ۔ اور یہ یقینی طور پر اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے کہ ایک رات کی عبادت پر اللہ تعالی تر اسی سال چار مہینوں کی عبادت کا اجر وثواب دیتا ہے ۔

اور رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 ( مَن قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيْمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ )

 جو شخص ایمان کے ساتھ اور طلب اجر وثواب کی خاطر لیلتہ القدر کا قیام کرے اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ ( البخاری ۲۰۱۳ مسلم :۷۶۰)

    یہ رات کب آتی ہے ؟ اس کے بارے میں متعرد احادیث وارد ہیں جو اختصار کے ساتھ بیان کی جاتی ہیں۔

     

 حضرت ابوسعید الخدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ رمضان المبارک کے درمیانے عشرہ میں اعتکاف بیٹھتے تھے۔ چنانچہ جب اکیسویں رات آتی تو آپ اور آپ کے ساتھ اعتکاف بیٹھنے والے دیگر لوگ اپنے اپنے گھروں کو چلے جاتے ۔ پھر ایک مرتبہ جب اسی طرح کیسویں رات آئی تو آپ اعتکاف میں ہی رہے اور آپ نے لوگوں سے خطاب کیا اور انھیں جو کچھ اللہ نے چاہا احکامات دیئے۔ پھر آپ نے فرمایا:

 (كُنتُ أَحَاوِرُ هَذِهِ الْعَشْرَ ، ثُمَّ قَدْ بَنا لى أن أجَاوِرَ هَذِهِ الْعَشْرَ الأَوَامِرَ ، فَمَنْ كَانَ اعتكف معي قلبيتُ في مُعتكفه ، وقد أُريتُ هذه الليلة ثُمَّ أُنسيتها ، فَابْتَغُوها في العشر الأَوَاخِرِ ، وَابْتَغُوهَا فِي كُلّ وِتْرِ ، وَقَدْ رَأَيْتَى أَسْجُدُ فِي مَاءٍ وَطِينٍ)


" میں یہ درمیانہ عشرہ اعتکاف میں گزارتا تھا ، پھر مجھے یہ مناسب لگا کہ میں یہ آخری اعتکاف میں بیٹھوں ۔ لہذا جو شخص میرے ساتھ اعتکاف میں تھا وہ اپنی جائے اعتکاف میں بھی رہے۔اور مجھے یہ رات (لیلتہ القدر ) خواب میں دکھلائی گئی تھی پھر وہ مجھے بھلا دی گئی۔ لہذا اب تم اسےأخری عشرہ میں تلاش کرو اور اس کی طاق راتوں میں اسے پانے کی کوشش کرو۔ اور میں نے اپنےأپ کو ( خواب میں) دیکھا کہ میں پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں۔" 

   چنانچہ اس ( اکیسویں ) رات میں تیز بارش ہوئی یہاں تک کہ آپ ﷺ  کی جائے نماز پر بھی چھت سے پانی کے قطرے گرے۔ اور آپ ﷺجب صبح کے وقت نماز سے فارغ ہوئے تو میری آنکھوں نے دیکھا کہ آپ کی پیشانی پر پانی اور مٹی کے آثار نمایاں تھے۔

                           البخاری : ۲۰۱۶، مسلم: ۱۱۹۷]

     

  اس حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ رسول ﷺ کیلئے اس مبارک رات کی تعین کر دی گئی تھی لیکن پھر آپﷺ  کو یہ بھلا دی گئی ۔ اس کا سبب ایک اور حدیث میں ذکر کیا گیا ہے کہ جب آپ ﷺ صحابہ کرام ؓ کو اس کے بارے میں آگاہ کرنے کیلئے آئے تو آپ نے دیکھا کہ دو مسلمان آپیس میں )کسی بات پر ) جھگڑا کر رہے ہیں ۔ اسی دوران آپ ﷺ کے ذہن سے اُس رات کی تعیین کا علم بھلا دیا گیا ۔ (البخاری : ۲۰۲۳)

    شاید اس رات کے بھلائے جانے میں حکمت یہ ہو کہ اللہ کے بندے اللہ کا تقرب حاصل کرنے کیلئے اور اس رات کو پانے کیلئے زیادہ سے زیادہ عبادت کریں ۔ واللہ اعلم


   اسی طرح اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ لیلتہ القدر رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں سے ایک رات میں آتی ہے ۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اس سال جب آپ ﷺ نے یہ اعلان کیا کہ لیلتہ القدر کو آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کیا جائے یہ مبارک رات اکیسویں رات میں آئی تھی ۔ اسی طرح اس حدیث سے لیلتہ القدر کی ایک نشانی بھی معلوم ہوتی ہے اور وہ ہے بارش کا نازل ہوتا۔ یہ نشانی ایک اور حدیث میں بھی بیان کی گئی ہے جس میں حضرت عبداللہ بن انیس نی یہ نہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ملی ﷺ نے ارشاد فرمایا :


(أرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ ثُمَّ أُنسِيتُهَا ، وَأَرَانِي صُبْحَهَا أَسْجُدُ فِي مَاءٍ وَطِي )

 مجھے لیلۃ القدر دکھلائی گئی پھر مجھے بھلا دی گئی ۔ اور میں نے خواب میں دیکھا کہ میں اس کی صبح کو پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں ۔“


حضرت عبد اللہ بن انیسفر ؓ کہتے ہیں کہ تیئیسویں رات میں ہم پر بارش نازل ہوئی اور جب رسول اللہ ﷺ ہمیں نماز پڑھا کر فارغ ہوئے تو آپ کی پیشانی اور ناک پر پانی اور مٹی کے آثار نمایاں تھے۔ [مسلم : ۱۱۶۸] 

  اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کر لوگوں نے خواب میں دیکھا کہ لیلۃ القدر رمضان کی آخری سات راتوں میں ہے ۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 (أرى رُؤيَاكُمْ قَدْ تَوَاطَاتُ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ ، فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مُتَحَرِيَهَا فَلْيَتَحَرَّهَا ى الشبع الأواخر ) ( البخاری : ۲۰۱۵، مسلم : ۱۱۶۵)

میں سمجھتا ہوں کہ تمھارے خواب متفق ہیں اس بات پر کہ یہ رات آخری سات راتوں میں ہے۔ لہذا تم میں سے جو شخص اس رات کو پانا چاہے تو وہ اسے آخری سات راتوں میں پانے کی کوشش کرے ۔"


  یہ دونوں احادیث اور ان کے علاوہ دیگر کئی احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ لیلة القدر رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں آتی ہے ۔ تاہم بعض روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ ان طاق راتوں میں سے ستائیسویں رات میں اس رات کے آنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے ۔

   چنانچہ زر بن حبیش بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو بتایا کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص سال بھر قیام کرے وہی لیلتہ القدر کو پا سکتا ہے ! تو انھوں نے کہا: اللہ تعالی ان پر رحم فرمائے ، شاید ان کا مقصد یہ ہو گا کہ لوگ کسی ایک رات پر ہی  بھروسہ کر کے نہ بیٹھ جائیں ۔ ورنہ انھیں یقیناً معلوم ہے کہ یہ رات رمضان میں آتی ہے۔ اور آخری عشرہ میں آتی ہے ۔ اور ستائیسویں رات کو آتی ہے ۔ پھر انھوں نے قسم اٹھا کر کہا کہ یہ ستائیسویں رات کو ہی آتی ہے ۔۔

زر بن حبیش کہتے ہیں کہ میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ کس طرح یہ بات یقین سے کر رہے ہیں؟ تو انھوں نے کہا: میں یہ بات اُس نشانی کی بناء پر کہہ رہا ہوں جس کے بارے میں ہمیں رسول اللہ ﷺ نے آگاہ کیا تھا کہ اس رات کے گذرنے کے بعد سورج بغیر شعاع کے طلوع ہوتا ہے۔ [مسلم: الصيام باب فضل ليلة القدر ] 

 جبکہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے لیلۃ القدر کے بارے میں فرمایا : ( لَيْلَةُ الْقَدْرِ لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ ) "لیلۃ القدر ستائیسویں رات کو ہوتی ہے۔ [ابو داؤد : ١٣٨٦ - وصححه الألباني] 

 بہر حال اگر اس موضوع پر تمام احادیث کو سامنے رکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ لیلتہ القدر کو پانے کی کوشش آخری عشرہ کی تمام طاق راتوں میں کرنی چاہئے ، خاص طور پر ستائیسویں رات میں ۔ اور ان راتوں میں یہ دعا کثرت سے پڑھنی چاہئے:

(اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ كَرِيمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِى ) 

"اے اللہ ! بے شک تو بہت معاف کرنے والا ہے لہذا مجھے بھی معاف کر دے۔" کیونکہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم ﷺ سے سوال کیا کہ اگر مجھے یہ معلوم ہو جائے کہ یہ لیلۃ القدر ہے تو میں اُس میں کیا پڑھوں؟ تو آپ مسلم نے انھیں یہی دعا پڑھنے کی تلقین فرمائی تھی ۔ [ الترمذی : ٣٥١٣ و ابن ماجه : ٣٨٥٠ - وصححه الألباني ]


   

 ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ ہم سب کو آخری عشرہ میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے اور لیلۃ القدر کو پانے کی توفیق دے۔ آمین



No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot

Pages

SoraTemplates

Best Free and Premium Blogger Templates Provider.

Buy This Template