شراب نوشی کے خطرات وہم وگمان سے زائد
از قلم: اجمل حسین السلفی
صاحب گنج جھارکھنڈ
قارئین کرام : یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ شراب نوشی انسان کی عزت وآبرو جان ومال عقل وجسم اور اخلاقی اقدار وسماجی روایات اور کسی بھی گھر کی پر سکون حالات کو تباہ وبرباد کردیتی ہے اسی لت کی وجہ سے کثرت سے سڑک حادثے رونما ہوتے ہیں اور بڑی بے دردی سے لوگ مرتے ہیں نہ جانے اس خبیث عادت کی وجہ سے کتنے بچے یتیم اور کتنی بیویاں بیوہ ہو گئیں ہیں ،کتنے خوشحال گھرانے کو اس شراب نوشی نے ہلاک وبرباد کردیا ، نہ جانے کتنوں کی زندگی اجیرن کردی اتنا ہی نہیں بلکہ دیکھتے ہی دیکھتے اس خبیث نے کتنے مالدار افراد کو در در کا محتاج بننے پر مجبور کردیا ہے نہ جانے کتنے خوبصورت مضبوط رشتوں کو نیست نابود کردیا ہے
محترم قارئین: تاریخ گواہ ہے کہ شراب نوشی انسانیت کو حیوانیت میں عدل وانصاف کو ظلم وزیادتی میں باہمی الفت ومحبت کو عداوت وبغاوت میں تبدیل کرنے میں اپنی مثال آپ ہے باوجود اس کے آج ملک بھر میں شراب نوشی اس قدر عام ہوگئی ہے بچے بوڑھے جواں مرد وعورت مالدار وفقیر مسلم غیر مسلم با شعور بے شعور پڑھے لکھے اور جاہل کے درمیان شراب نوشی ایک فیشن بن گئی ہے۔ کچھ لوگ تو اپنی زندگی کا جزء لا ینفک تصور کرتے ہیں شب و روز شراب نوشی کرکے خود کو فنا کی گھاٹ اتارنے میں بضد نظر آتے ہیں
خاص کر نوجوان نسل اس لت کا بڑی تیزی سےشکار ہو رہی ہے۔ وہ شراب نوشی کو شان کی علامت سمجھنے لگے ہیں۔ جبکہ مذہب اسلام نے شراب نوشی کے نہ صرف نقصانات سے بچنے کی سخت ہدایات کی ہے بلکہ اسے حرام بھی قرار دیا ہے جیساکہ ربالعالمین نےفرمایا،،يايها الذين آمنوا إنما الخمر والميسر والانصاب والأزلام رجس من عمل الشيطان فاجتنبوه لعلكم تفلحون، ،ترجمہ: اے ایمان والو! شراب ،جوا، بتوں کے تھان اور جوئے کے تیر کے یہ سب ناپاک اور شیطانی کام ہیں لہذا ان سے بچو تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو- اسی طرح شیطان کا کامیاب ہتھیار شراب نوشی کو قرار دیتے ہوئے رب العالمین نے سورہ مائدہ میں فرمایا،، إنما يريد الشيطان ان يوقع بينكم العداوة والبغضاء في الخمر والميسر و يصدكم عن ذكر الله وعن الصلاة فهل انتم منتهون، ، ترجمہ : شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض وکینہ ڈال دے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو کیا تم باز آتے ہو؟ اتنا ہی نہیں بلکہ مذہب اسلام نے شراب کو ،،ام الخبائث،، یعنی تمام برائیوں کی جڑ بتایا ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ آج ہمارے سماج میں جو اخلاقی خرابیاں ہیں جیسے والدین کی نافرمانی، بیوی کے ساتھ بد سلوکی اور باہمی عزت احترام کا فقدان دوسروں پر ظلم وتعدی اسی طرح زنا ،قتل اور دیگر جرائم ہر ایک کے بنیادی اسباب میں سے کلیدی سبب شراب نوشی ہے
اسی طرح باہم گالی گلوچ، فحش گوئی اور اشتعال انگیز بیانات اور بے حیائی وبے شرمی کے مناظر جو دیکھنے اور سننے میں آتے ہیں وہ بھی شراب نوشی ہی کی دین ہیں
مگر افسوس کہ آج تک جھارکھنڈ سرکار اس پر نکیل کسنے میں ناکام ہے جبکہ سچائی تو یہ ہے کہ اب تک اس کے خلاف کوئی پہل ہی نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی کوئی تحریک و تنظیم اور خاص اقدام کے بارے متفکر ہے جبکہ ہماری ماں بہنوں کی عزت وآبرو تار تار کی جارہی ہے غریب گھرانے کی بہو بیٹیاں خون کے آنسو رو رہی ہیں لوگوں کی جانی ومالی نقصانات وہم وگمان سے باہر ہو رہے ہیں
ستم ظریفی تو یہ ہے کہ آئے دن شرابیوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے کم سن بچے ،جواں مرد اور خواتین کی غیر معمولی تعداد بڑی تیزی سے اس کے عادی ہو رہی ہے
میں نا چیز بڑی شدت سے منتظر تھا کہ کوئی بھی ریاست اس پر قدغن لگائے اور الحمد للہ ماضی قریب میں لگا بھی لیکن جب جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ ،،مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی،، جیسا معاملہ ہے
چنانچہ ملک کی کچھ ریاستیں جہاں شراب پر امتناع ہونے کے باوجود بے خوفی سے اس کا استعمال ہورہا ہے مثال کے طور پر ریاست بہار میں شراب پر مکمل پابندی ہونے کے باوجود وہاں دیگر ریاستوں سے زیادہ شراب پی جاتی ہے۔ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ بہار میں شراب پر مکمل پابندی ہونے کے باوجود مہاراشٹرا سے زیادہ شراب پی جاتی ہے۔
سروے کے مطابق بہار میں 15.05 فیصد لوگوں نے شراب پینے کی بات کو قبول کیا ہے جب مہاراشٹرا میں 13 فیصد لوگ شراب کا استعمال کرتے ہیں۔ اگر دیگر ریاستوں کے بارے میں جانیں تو ریاست گوا میں جسے عام طور پر اپنے کھلے کلچر کے لیے جانا جاتا ہے 36.06 فیصد لوگ شراب نوشی کرتے ہیں۔ وہیں ریاستِ تلنگانہ جو اگرچہ گوا کی طرح کھلا سماج نہیں ہے لیکن یہاں گوا سے زیادہ شراب نوشی کی جاتی ہے تقریباً 43.03 فیصد لوگ شراب پیتے ہیں۔ سروے میں اس بات کا انکشاف بھی ہوا ہے کہ بھارت کے دیہی علاقوں میں شہری علاقوں سے زیادہ شراب پی جاتی ہے۔ آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ بھارت میں تقریباً 16 کروڑ سے زیادہ افراد شراب نوشی کرتے ہیں۔ جنوبی بھارت کی پانچ ریاستوں میں سب سے زیادہ شراب کی کھپت ہوتی ہے جو ملک بھر میں فروخت ہونے والی شراب کا نصف حصہ ہے۔ 2016 میں ملک میں شراب کی کھپت تقریباً 5.4 بلین لیٹر تھی اندازہ ہے كہ 2022 میں یہ تقریباً 6.5 بلین لیٹر تک پہنچ جائے
قارئین کرام : شراب پر مکمل پابندی کے لیے ساری ریاستی حکومتیں قانون سازی کریں جس طرح گجرات، بہار اور دیگر ریاستوں نے اس پر پابندی لگا رکھی ہے۔ سماجی تنظیمیں، خواتین و بچوں کی تنظیمیں اور سماج کے باشعور افراد ریاستی حکومتوں سے مطالبہ کریں کہ وہ مکمل شراب بندی کا قانون نافذ کریں تاکہ کوئی بھی فرد اس لت میں مبتلا نہ ہونے پائے اور سماج ہر طرح کے خطرات اور مصائب سے محفوظ رہ سکے
No comments:
Post a Comment