Tuesday, April 11, 2023

ماہ رمضان اور دعاء. (Mah e Ramzan aur duwa )

 ماہ رمضان اور دعاء
 

 


      از قلم:-  ڈاکٹر ضیاء الرحمن سلفی

ڈاکٹر ضیاء الحق سلفی Dr. Ziaurrhman salafi (sahibganj jharkhand)

             بلاشبہ ماہ رمضان سال کے بارہ مہینوں میں سب سے زیادہ اہمیت وفضیلت کا حامل ہے، اور اسکا روزہ ہر مومن مرد، عورت، عاقل، بالغ اور مقیم پر فرض ہے۔ جس طرح رمضان کا روزہ دین اسلام کی ایک مہتم بالشان عبادت ہے، اسیطرح اس مہینے میں کی جانیوالی عبادتوں میں دعاء ایک اہم عبادت ہے۔ 

حدیث نبوی میں دعاء کو عبادت کا مغز کہا گیا ہے، اور ایک دوسری روایت میں بتلایا گیا ہے کہ دعاء ہی عبادت ہے۔ اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دعاء اللہ تعالی کے نزدیک کتنی محبوب ترین عبادت ہے اور دین میں اسکی کیا اہمیت وضرورت ہے۔ 

دعاء عبارت ہے Allah se duwa karte huwe

دعاء کا لفظی معنی ہے: بلانا، آواز دینا، پکارنا، مانگنا۔ اور شرعی اصطلاح میں دعاء کہتے ہیں کہ: بندہ نہایت عاجزی وانکساری کیساتھ اپنی کمزوری، ضرورت، پریشانی اور مجبوری کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے معبود حقیقی سے مدد مانگے۔ ارشاد ربانی ہے: "ویدعوننا رغبا ورھبا وکانوا لنا خاشعین" (الأنبیاء: 90)۔ تفصیل کا یہ موقع نہیں، ورنہ اس پر کتاب وسنت میں بے شمار آیات واحادیث وارد ہیں۔

 "دعاء عین عبادت ہے" جسے اللہ رب العزت نے اپنے لئے خاص کر رکھا ہے۔ یہ جان لینے کے بعد ہر کس وناکس پر یہ عیاں ہو جاتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی اور سے دعاء مانگنا صرف نا جائز وحرام ہی نہیں بلکہ کھلا ہوا شرک ہے، جسے اللہ تعالی خالص توبہ کے بغیر کبھی معاف نہیں کریگا۔

 دعاء کے شرائط وآداب سے قطع نظر یہ رب کائنات سے کہیں بھی اور کسی بھی وقت مانگی جا سکتی ہے، اس کیلئے زمان ومکان اور ہیئت کی کوئی قید نہیں۔ ارشاد باری تعالی ہے: (وقال ربکم أدعونی أستجب لکم ان الذین یستکبرون عن عبادتی سیدخلون جہنم داخرین)(غافر:60)  اور تمہارے رب کا فرمان ہے کہ تم مجھ سے دعاء کرو میں تمہاری دعاء قبول کرونگا، بے شک جو لوگ میری عبادت سے خود سری کرتے ہیں، عنقریب وہ ذلیل وخوار ہو کر جہنم میں داخل ہونگے۔

Jahannam photo image ka azaab.  جہنم کا تصویر

تاہم کچھ مخصوص اوقات ہیں جنمیں دعاء کی قبولیت کا امکان بڑھ جاتا ہے اور خود اللہ تعالی اپنے بندوں کو ان اوقات میں دعاء مانگنے کی ترغیب دیتا ہے، تاکہ وہ انکی مرادیں پوری کرے اور انہیں اسکا اجر دے۔ انہیں مخصوص اوقات میں سے حالت صیام کے اوقات بھی ہیں۔ فرمان الہی ہے: (اذا سألك عبادی عنی فانی قریب أجیب دعوۃ الداع اذا دعان، فلیستجیبوا لی ولیؤمنوا بی لعلہم یرشدون) (البقرہ: 186)

  جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو کہہ دیجئے کہ میں (ان سے) بالکل قریب ہوں، جب کبھی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے میں اسکی پکار سنتا ہوں، پس انہیں بھی چاہیئے کہ وہ میری بات مان لیں اور مجھ پر ایمان ویقین رکھیں، تاکہ وہ بھلائی پا سکیں"۔ رمضان المبارک کے احکام ومسائل کے درمیان میں دعاء والی آیت کا ذکر کرنا اس بات کا غماز ہے کہ ماہ رمضان سے دعاء کا تعلق بڑا گہرا ہے اور اس مہینہ میں دعاء کی بڑی عظمت وفضیلت ہے، خصوصا افطاری سے پہلے کا وقت قبولیت دعاء کا وقت مانا گیا ہے۔ چنانچہ حدیث میں وارد ہے: (ثلاثۃ لا ترد دعوتہم: الصائم حتی یفطر، والامام العادل، ودعوۃ المظلوم یرفعہا اللہ فوق الغمام۔۔۔۔۔۔۔۔الخ)

(أخرجہ الترمذی: 3598، واللفظ لہ، وابن ماجۃ: 1752، وأحمد: 8030)۔ "

ماہ رمضان میں اللہ سے دعاء کرتے ہوئے Ramzan me Allah se duwa karte huwe

     تین قسم کے لوگوں کی دعاء رد نہیں کیجاتی، (انہیں میں سے ایک) روزے دار کی دعاء ہے یہانتک کہ وہ افطار کر لے"۔ اسیطرح ایک اور روایت ہے، جسمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "روزے دار کیلئے روزہ کھولتے وقت ایک دعاء ايسی ہوتی ہے جو رد نہیں ہوتی۔ (اللہم انی أسئلک برحمتک التی وسعت کل شیئ أن تغفر لی)

(سنن ابن ماجہ: 1753)

   اے اللہ! میں تجھ سے تیری اس رحمت کے واسطے سے سوال کرتا ہوں جس نے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے کہ تو میری مغفرت  فرما دے۔

 چونکہ اس مبارک مہینے میں رب کریم اپنے بندوں کو ہر عبادت کا اجر کئی گنا بڑھا کر دیتا ہے، تو یقینا اسمیں دعاء کا اجر وثواب بھی دو چند ہو جاتا ہے۔ دعاء ایک ایسی عبادت ہے جسے مرد وعورت، چھوٹا وبڑا، مقیم ومسافر اور صحتمند وبیمار ہر کوئی باسانی انجام دے سکتا ہے۔ اس کیلئے مخصوص ہیئت اور زبان والفاظ کی کوئی قید نہیں۔ بندہ جب جہاں جس حالت میں مانگنا چاہے اپنے رب سے براہ راست مانگ سکتا ہے۔ اور اگر اسمیں اخلاص ہے اور دعاء کے آداب وشرائط کو ملحوظ رکھا گیا ہے تو کسی نہ کسی شکل میں اسکی دعاء ضرور قبول ہوگی۔ بندے کی دعاء کبھی رائیگاں نہیں جاتی، کبھی فورا مانگی ہوئی شکل میں قبول کر لی جاتی ہے، کبھی اسکی قبولیت میں تاخیر ہوتی ہے، کبھی اسکو آخرت کیلئے ذخیرہ بنا دیا جاتا ہے تو کبھی اسکے بدلے کوئی مصیبت وپریشانی یا برائی دفع کی جاتی ہے۔ 

Ramadan me Allah se duwa karte huwe images

بہر کیف! دعاء ایک عبادت اس لئے ہمیں چاہیئے کہ اس ماہ مبارک میں زیادہ سے زیادہ اپنے رب سے لو لگائیں اور ذکر وعبادت کے اہتمام کیساتھ ساتھ دعاء ومناجات میں بھی اپنا قیمتی وقت دیں۔ تاکہ ہمیں اسکا زیادہ سے زیادہ اجر وثواب ملے اور اللہ تعالی ہم سے راضی ہو۔ خاصکر رمضان کے ان قیمتی ایام میں ہمیں اپنے گناہوں کی مغفرت، جنت کا سوال اور جہنم سے نجات طلب کرنی چاہیئے۔ اماں عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول! اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ شب قدر کون سی ہے، تو میں کیا کروں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دعاء کرو (اللہم انک عفو تحب العفو فاعف عنی) 

  اس حدیث کو ابوداؤد کے علاوہ بقیہ پانچوں ائمہ نے روایت کیا ہے، اور اسے امام ترمذی اور حاکم نے صحیح کہا ہے، دیکھئے: بلوغ المرام: 577)، "اے اللہ! تو معاف کرنیوالا ہے، اور عفو درگزر کو پسند کرتا ہے، پس تو مجھے معاف کر دے۔

الہ العلمین! ہمیں اس مہینے کے با برکت ایام میں صوم وصلاۃ اور دیگر عبادتوں کے ساتھ ساتھ دعاء جیسی اہم عبادت کا بھی اہتمام کرنے کی توفیق دے، خصوصا روزہ افطاری کے وقت اور آخری عشرے کی طاق راتوں میں اسے آداب وشرائط کیساتھ انجام دینے کی توفیق نصیب فرما، تاکہ یہ تیری بارگاہ میں قبول ہو اور ہمیں اسکا بہتر سے بہتر صلہ مل سکے، آمین 


No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot

Pages

SoraTemplates

Best Free and Premium Blogger Templates Provider.

Buy This Template