Monday, April 3, 2023

تعلیم اور ہمارا معاشرہ taleem aur hamara masharah

تعلیم اور ہمارا معاشرہ

Education is the best life in islam



  قارئین کرام :مسلم معاشرہ آئے دن دینی تعلیمی اقتصادی اخلاقی اور سیاسی اعتبار سے ضعف وکمزوری کا شکار ہوتا جا رہا ہے  یہی وجہ ہے کہ آج ہمارےمعاشرے میں بے شمار مسلمان ایسے ہیں جو دینی و عصری علوم سے ادنی تعلق نہیں رکھتے انکی ترجیحات میں تعلیم کو کوئی حیثیت حاصل نہیں! 
 دل سوز امر یہ ہے کہ  طہارت وپاکزگی کے اسلامی مسائل کا بھی پتا نہیں ہوتا کہ زندگی گزرجاتی ہے شرک وبدعات کی دلدل سے نکل بھی نہیں پاتے کہ عمر ختم ہوجاتی ہے قرآن وحدیث کو طاق پر رکھکر اپنے فیصلے کسی شرابی کے حوالے کر دئے جاتے ہیں حد تو یہ ہے کہ سماج کے اہم اہم  معاملات حتی کہ دینی مسائل کی گتھیاں سلجھانے کے لئے کسی جاہل شخص کا نام منتخب کیا جاتا ہے اتناہی نہیں بلکہ اہل علم کی موجودگی میں ایک جاہل کو خطابت کے لئے مدعو بھی کیا جاتا ہے اوراس طرح  دین کے ساتھ کھلواڑ عوام تو عوام علماء بھی کرتے ہیں 
قارئین کرام : معاشرہ میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جوتعلیم گاہوں میں قیام پذیر ہے جیسے چپراسی گیٹ مین اور خدام باورچی جنکی تعلیم وتربیت کے لئے من جانب ادارہ کوئی انتظام نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ آج ان میں کوئی نمایاں تبدیلی نہیں  قارئین کرام : آج مسلمانوں کی  تعلیمی بے رغبتی کی وجہ سے سماج و معاشرہ میں بڑے پیمانے پر شرک و بدعات اور خرافات و توہمات اور جہالت  کا بازار گرم  ہے جس کے باعث دینی و ایمانی خرابی کے علاوہ مسلمانوں کا بڑا طبقہ غلط افکار و خیالات کا  عادی وخوگر ہو تا جارہا ہے ہے،اور مسلمانوں کی اکثریت اپنے اسلاف کی تہذیب وتمدن سے عاری و دور ہوچکی ہے ایسا لگتا ہے کہ مسلمانوں نے  اوصاف حمیدہ جیسے عدل وانصاف ، باہمی اتحاد واتفاق ،آپسی الفت و محبت،اور  شرافت و صداقت کا آئینہ اغیار کے سپرد کرکے خود بےیار مددگار کی زندگی گزارنے کی قسم کھا رکھی ہے
قارئین کرام : جب ہم اپنے گرد پیش کا جائزہ لیتے ہیں  تو بے ساختہ راقم کی زبان پر یہ شعر آجاتا ہے 
میرے بھائیو آج مسلم سماج و معاشرہ ہر میدان میں اس طرح کمزور اور بے بس اور آپاہیچ ہو گیا  ہےجسکی نظیر ماضی میں نہیں ملتی اسکی بہت ساری وجوہات ہیں اس مختصر تحریر میں چند  ذکر کرونگا ان شا ء الله
تعلیم و تربیت سے نئی نسل کو دور رکھنا : آج ہم بچوں کو صرف تعلیم سے دور ہی نہیں رکھتے بلکہ اس تعلق سے  سماج کے پاس کوئی بلند عزائم ہیں نہ صحیح خیالات نہ کوئی قابل تعریف اقدام 
قارئین کرام :ہماری تمام تر مشکلات کاحل صرف تعلیم ہے تو پھرکیوں نہیں سماج کے چند اصحاب خیر اپنا  یہ ٹارگیٹ بناتے  کہ ہمیں ہر سال سماج کی بہتری و عظمت رفتہ کی حصول یابی کے  لئے دس بچوں کو وکالت کی تعلیم دلایں گے ؟ کیوں نہیں ہمارا ضمیر ہمیں اس بات  پراکساتا ہے کہ ہم دس بچوں کو ڈاکٹر  اورسرجن بنانے کے لئے سماج میں ایک فنڈ بناتے؟ کیوں نہیں سماج کےافراد یہ سوچتے ہیں کہ دس بچوں کو آئی پی ایس بنایا جائے ؟ کیوں نہیں یہ نظریہ قائم کرتے ہیں کہ اپنے جھارکھنڈ میں جتنے دینی مدارس ہیں ان میں سے چند کو ہم ٹیکنیکل کالج  کے لئے مختص کردیں ؟ تاکہ ہر میدان میں  ہماری گرفت مضبوط ہو ، کیوں نہیں ہم ذہین بچوں کے لئے وظائف مقرر کرتے؟  جبکہ  یہ بات عیاں اور بیاں ہے کہ بہت سے  ایسےبچے ہیں جو اپنی ذہانت ، شوق اور جذبوں کے باوجود تعلیمی سفر کو اس لئے منقطع کر نے پر مجبور ہیں کہ وہ تعلیمی اخراجات کے متحمل نہیں
 کیوں نہیں ہم اپنی سوچ بدلنے کے لئے تیار ہوتے ہیں کہ ہم ہر سال سالانہ جلسہ جلوس کرنے کے بجائے اور بدعت وخرافات کی محفلوں کو منعقد کرنے کے بجائے اس رقم سے بچوں کے لئے اعلی تعلیم کا انتظام کرتے ؟  ہم کیوں نہیں سالانہ مٹینگ کے ایجنڈے بدلتے؟ ہم منبر پر اپنا موضوع کیوں نہیں بدلتے؟ کیوں نہیں تعلیمی بیداری مہم چلاتے ؟ واضح رہے جب تک ہم سماج  کو جہالت کے غار سے نکال نہیں لیتے کامیابی کاخیال ایک خواب ہے  
قارئین کرام : حد درجہ حیرت اور غیرت کی بات تو یہ ہے کہ ہم بچوں کو جسمانی ،عقلی، خلقی، اجتماعی اور جمالی تربیت سے محروم رکھتے ہیں جبکہ مذہب اسلام نے جس طرح تعلیم کی طرف رغبت دلایا ہےاسی طرح تربیت پر خاص زور دیا ہے یعنی ہمیں اتنی بھی توفیق نہیں ہوتی کہ بچوں کو اچھی بری چیز میں امتیاز کرنے کا مادہ پیدا کریں یا کم از کم انکے جذبات کو اس اچھائی اور سچائی کو اپنانے کے لئے ابھاریں انہیں نظافت اور صاف صفائی کے فوائد بتائیں آلودگی گندگی کے نقصانات سے باخبر کریں! اس تعلق سے تشویشناک پہلو یہ ہے  کہ بچوں کے مقابلہ میں بچیوں میں جمالی حس پیدا کرنے کی بالکل ضرورت نہیں محسوس کی جاتی حالانکہ وہ آج بچی ہیں لیکن کل وہ ماں بنیں گی- یہ انکی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے گھر کو خوبصورت بنائیں اور نئی امت جو پیدا کریں ، اس کی جمالی تربیت بھی کریں دوسرے گھر میں جاکر انہیں گھر سنوارنا ہے لیکن اگر ماں بننے والی عورت کی تربیت جمالی ناقص ہے تو گھر ہی نہیں بلکہ پورے سماج میں گندگی آلودگی و دیگر قبیح و ناپسند اشیاء پھیلنے کی امید یقین میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ 
اللہ تعالی ہم سب کو سماج کی بہتری کے لئے ہر طر ح کے اقدامات کرنے کی توفیق دے نیز    تعلیمی مراکز کے ذمہ داران و اہل خیر حضرات کے عزائم  کواس تئیں کافی بلندی عطا  کرے آمین  





No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot

Pages

SoraTemplates

Best Free and Premium Blogger Templates Provider.

Buy This Template