علم کے فوائد اورجہل کے نقصانات
واضح رہے کہ علم کے فوائد و نقصانات کی فہرست بہت طویل ہے اس مختصر مضمون میں تمام کا احاطہ کرنا میرے لئے محال ہے تاہم بنیادی نکات کی طرف آپ کی توجہ مبذول کرانے کی بھر پور کوشش کی گئ ہے امید کہ آپ اسے پسند فرمائینگے اور دوسروں کو پڑھنے کی رہنمائی بھی کریں گے انہ ولی التوفیق
قارئین کرام : علم اللہ رب العالمین کی ایک بیش بہا نعمت ہی نہیں بلکہ وہ قیمتی جوہر ہے جو انسان کو مرنے کے بعد بھی زندہ رکھتا ہے یہ علم ہی کاجمال وکمال ہے کہ ہم اپنے افکار وخیالات دوسروں تک منتقل کر نے کے ساتھ ساتھ اپنے دینی تہذیبی تشخص کی حفاظت بھی کر سکتے ہیں اسی طرح ملک وملت کی تعمیر وترقی میں اہم رول نبھا سکتے ہیں
اسی کی بدولت قیادت وسیادت کی ذمہ داری حضرت انسان کے لئے سہل ہو جاتی ہے
زمینی حقیقت تو یہ ہے کہ علم خود صاحب علم کی اور پورے سماج ومعاشرہ کی سالمیت وصالحیت کا ضامن و محافظ ہے-
قارئین کرام : اگر یہ کہا جاے تو مبالغہ نہ ہوگا کہ علم ایسی کرن ہے جو راستے کے مسافر کو صرف منزل کا پتہ نہیں دیتی بلکہ منزل مقصود تک پہونچا کر ہی دم لیتی ہے
علم وہ شمع فروزاں ہے جس کے حاملین کبھی خائب وخاسر نہیں ہوتے بلکہ دونوں جہان میں کامیابی سے ہمکنار ہوتے ہیں یہی وہ آفاقی وسیلہ ہے جو خالق ومخلوق عابد معبودکے مابین رشتہ کو مستحکم کرتا ہے
اسی کی بدولت انسان ہزاروں معبودان باطلہ کی پرستش سے تائب ہو تا ہے نیز ،بدعات و خرافات، باطل رسوم رواج اور توہم پرستی کو ٹھکراتا ہے
قارئین کرام : علم ہی کی بدولت انسان صحیح غلط کے درمیان اور نیکی و گناہ کے امور میں تمیز کرتا ہے علم انسانی رشتوں کی پاسداری اور حقوق و ذمےداری کی ادائگی کےطریقوں سے واقف کراتا ہے اور ایثار وقربانی، اخوت و بھائ چارگی، الفت ومحبت ،ہمدردی غمخواری،اور رحمت وشفقت کا عادی و خوگر بناتا ہے حتی کہ ظلم و زیادتی سود خوری، زناکاری ،حرام خوری، اسی طرح جھوٹ ،بہتان تراشی چغلی ،غیبت ، جیسے بھیانک جرائم سے دوررہنے کی تلقین کرتا ہے۔
نیز دہشت گردی وشدت پسندی کی منفی اثرات سے روشناس کراتا ہے اور اِسکی سرکوبی کو بھی فروغ دیتا ہے
قارئین کرام :علم ہی کے ذریعہ سے ہمیں حب الوطنی اور وطن پر جان نثاری کی ضرورت اور اہمیت کے بارے میں پتہ چلتا ہے اور اسے فروغ دینے میں مدد ملتی ہے۔اسی کی وجہ سے موجودہ سائنسی ایجادات واخترعات ہمیں آج میسر ہیں اسی علم ہی کی وجہ سے انسان رب العالمین کی اطاعت و بندگی کے لئے خود کو آمادہ کرتا ہے چنانچہ صاحب علم اپنے علم کے ذریعہ سےاپنے عقائد، اعمال ،احکام ،معاملات، فرائض، واجبات ،محرمات، منہیات ،مستحبات اورمکروھات کی معرفت و بصیرت حاصل کرتا ہے اتنا ہی نہیں بلکہ صاحب علم بہت ہی کم مدت میں وہ اونچا مقام حاصل کر کے اپنی شناخت بناتا ہے جاہل تاحیات اس کا عشر عشیر بھی نہیں کرسکتا!
چنانچہ شریعت نےصاحب علم کو جنت کی بشارت دی تو کہیں صاحب علم کی برتری کو اس طرح ثابت کیا ،، فضل العالم علي العابد كفضلي علي ادناكم ،، یعنی ایک عالم کی فضیلت عابد پر اسی طرح ہے جس طرح میری فضیلت تمہارے ایک ادنی پر ہے
رواہ الترمذی وصححہ الالبانی
جہل کے نقصانات : واضح ر ہے کہ جہل علم کے متضاد شئ ہے اس میں خسارہ تباہی، بربادی، بےقراری، ناکامی، نامرادی اور زبوں حالی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
کیونکہ اللہ رب العالمین نے قرآن کریم میں فرمایا،، قل هل يستوي الذين يعلمون والذين لا يعلمون ،، اے نبی آپ کہ دیجئے کہ کیا وہ آدمی جو جانتا ہے اور جو نہیں جانتا آپس میں برابر ہو سکتا ہے ؟
یقینا برابری کے درجے تک نہیں پہونچ سکتا
کیونکہ جہالت گمراہی کا بنیادی سبب ہے
ماہرین حضرات جاہل کی مثال اس اندھے سے دیتے ہیں جو راستے میں ٹھوکریں کھاتے ہیں یا گڈھوں میں گرتے رہتے ہیں غلاظت میں پیر رکھتے ہیں
حقیقت تو یہ ہے کہ جاہل اپنے رب کی اپنے نبی کی اور اپنے قبلہ کی معرفت نہیں رکھتے
کسی نے سچ فرمایا تھا
(بےعلم ناتواں خدا را شناخت) تو والدین کے حقوق رشتہ داروں کے حقوق قوم وملت کے حقوق چہ معنی دارد ؟
اسی طر ح عبادت واطاعت اور دین فہمی میں مجبور محض ہیں اور دینی مسائل سے تو آگ پانی کا رشتہ رکھتے ہیں
ستم ظریفی تو یہ ہے کہ اپنے دینی بھائیوں کو کافر یا جہنمی کہنے میں پیچھے نہیں رہتے جو کہ جہالت ہی کا نتیجہ ہے
اللہ تعا لی ہمیں علم سے بہرور فرما اور ہم سےجہالت کا خاتمہ فرما آمین
No comments:
Post a Comment