Thursday, March 23, 2023

تعلیمی فکر مندی کا نیا باب (تعلیم پر)

تعلیمی فکر مندی کا نیا باب   

Education is life topic in urdu\


اس وقت دنیا میں لوگوں کی جو اضطرابی کیفیت و صورتحال ہے وہ کسی پر مخفی نہیں۔ صحیح اندازہ کے مطابق  دنیا کے بیشتر علاقوں میں کرونا وائرس کی بالا دستی ہے  آئندہ مزید اس وباء کے عام ہونے کی اطلاعات  بھی مل رہی ہیں ۔اپنے ملک ہندوستان میں تا ہنو ز اس وباء کے سبب لاکھوں افراد متاثر اور ہزاروں لقمہ اجل ہو چکے ہیں، معمولات زندگی ٹھپ ہیں لو گوں کے عزائم نقاہت کے شکار  ہو گئے ہیں انسانوں کی ایک بڑی تعداد اقتصادی طور پر کمزور ہوچکی ہے ہر انسان حیران وپریشان ہے اور اس وباء کے خاتمہ کے لئے دست دعا پھیلانے ہوے ہے۔اللہ تعالی ہم سب کی دعا قبول کرے اور ہماری زندگی کو اجیرن ہونے سے بچائے آمین 

ناظرین کرام :اس لاک ڈاؤن نے زندگی کے جن شعبوں کو سب سے زیادہ  متاثر اور اپاہیچ کیا جس سے نکلنے کی کوئی سبیل یا کوئی شکل نہیں بن پائ ان میں ا یک شعبہ تعلیمات ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اسکول ،کالج مدارس ، مکاتب ودیگر تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں بچوں کا وقت ضائع وبرباد ہو رہا ہے ان میں لیاقت وقابلیت دھیرے دھرے ختم ہو رہی ہے ،ذہنی ورزش سرد ہوگئ ہے کھیل کود ودیگر ہفوات وبکواس کے وہ اسیر ہو چکے  ہیں ،بے مقصد زندگی گزار رہے  ہیں  اور زمینی حقیقت تو یہ ہے کہ بہت سے بچوں نے غلط راستہ چن لیے اور  تعلیم جیسے انمول ہیرےجواہرات کی خوشہ چینی سے محروم ہو گئے وہ اپنی علمی تشنگی وپیاس بجھانے کے بجاے بھوک مٹانے کے لئے ہوٹلوں ،کارخانوں میں چلے گئے اور حصول علم سے محروم ہو گئے جبکہ یہ بچے قوم وملت کے مستقبل کے معمار ہیں ہماری زندگی کا قیمتی سرمایہ اور عظیم پونجی ہیں اس سرمایہ کی حفاظت اور اس کی تعمیر وترقی ،کامیابی وکامرانی کی فکر کرنا یقینا انسانی ایمانی فریضہ تھا جسمیں ہم بیدار مغز ہوکر کام لینے کے بجاے سستی اور غفلت سے کام لے رہے ہیں ہمارےاس غیر دانشمندانہ اقدام سے سماج اور ملک کو غیر معمولی خسارہ اٹھانا پڑےگا جسکی  تلافی کسی مادی چیز سے کرنا پرلے درجہ کی حماقت ہوگی  

ناظرین کرام: ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ موجودہ وقت کی صورتحال کی نزاکت کے پیش نظر چھوٹے چھوٹے بچوں کی تعلیمی نگرانی ہم خود کرتے یا کسی ٹیچر کے ذریعہ اپنے گھر پر تعلیمی سرگرمی جاری رکھتے اور  حکومتی وطبی  تمام تر احتیاط اور تدابیر کو اپنانے میں ایک مثال بن جاتے -

لیکن افسوس!  ہم سب لگ بھگ ہر کام انجام دے رہے ہیں سوائے تعلیمی امور کے اس پر یقینا  شیطان حاوی ہو گیا ہے اور ہم انکے جال میں پھنس چکے ہیں 

قابل مبارک باد ہیں مدراس واسکول کے وہ ذمہ داران جو بچوں کی تعلیم کی فکر کرتے ہوے ان لائن یا نیٹ کے ذریعہ سے درس وتدرس کا سلسلہ جاری رکھے ہوے ہیں 

اس ضمن میں افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ اپنے علاقے میں تو مدارس کے جال بچھے ہوے ہیں لیکن ابھی  تک کسی بھی مدرسہ کے منتظمین کے خیال میں شاید ہی یہ بات آئ ہو  کہ اپنے مدرسہ کے بڑے بچوں کی ان لائن کلاس یا نیٹ کے  ذریعہ تعلیم کا انتظام کیا جاے چھوٹے بچوں کے گارجین حضرات سے رابطہ کرکے ٹیوشن کا انتظام کیا جاے گارجین حضرات کے ساتھ تعلیمی امور  شئر  کیا جاے انہیں بچوں کو تعلیم دینے پر ابھارا جاے اور بچوں کو ضائع وبرباد ہونے سے بچایا جاے

 اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ الف سے واقف نہیں اور نہ ہی ادارہ کی تعلیمی نشاطات ونصاب تعلیم کی کوئ جانکاری و گرفت  ہے اسی طرح نہ ہی  ٹیچروں کا احترام کرنا آتا ہے ایسے لوگ بن گئے مدرسہ کے مہتمم اور ناظم چند مدارس کے علاوہ اپنے جھارکھنڈ کے تمام مدارس کا یہی حال ہے لہذا نئ نسل کی تابناک زندگی اور ٹھوس و صحیح تعلیم کے لئے لازمی طور پر مدارس کے باگ ڈور کسی تعلیم یافتہ کے ہاتھوں دیا جاے اور ناخواندہ  لوگوں کو  اس حساس ذمہ داری سے معزول کیا جاے تبھی تعلیم کا حسین انتظام ہو پائےگا ورنہ ممکن نہیں

موجودہ وقت میں بچوں کی تعلیم درسگاہوں میں ممکن نہیں اور نہ ہی دینا مناسب ہے بلکہ جو پڑھے لکھے لوگ ہیں وہ اپنا وقت بچوں کو دیں یا اپنے گھر میں  ٹیوشن کا اہتمام کریں اور بڑے بچوں کی تعلیم کے لئے مدارس کے ذمہ داران ان لائن یا نیٹ کا انتظام کریں اور اس وباء کے خاتمہ تک اسی کے  ذریعہ سے نبوی مشن کو فروغ دینے کا  اہتمام کریں نیز اس عمل کو غذا اور دوا کی طرح ضروری سمجھیں کسی طرح کی کوتاہی نہ برتیں

 انہ ولی التوفیق 


No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot

Pages

SoraTemplates

Best Free and Premium Blogger Templates Provider.

Buy This Template