Sunday, March 19, 2023

بچیوں کی تعلیم اور تربیت دونوں ضروری ہیں

     بچیوں کی  تعلیم اور تربیت دونوں ضروری ہیں

بچیوں کی تعلیم




قارئین کرام : بچیوں کی حقیقی تعلیم گاہ اور تربیت کا مقام اس کا اپنا گھر ہے اس لئے شریعت نے والدین کو اس طرف متوجہ کیا ہے کہ وہ اپنی اولاد بچے اور بچیوں کو اسلامی تعلیمات دیں حق وباطل میں تمیز کرنا  سکھائیں اور اکل حلال صدق مقال کا عادی بنائیں اولاد کے گفتار اور کردار کو اسلامی اور عمدہ تہذیب کاعلمبردار بنائیں بڑوں کی توقیر اورچھوٹوں پر شفقت کرنا سکھائیں اسی طرح اپنوں اوررشتہ داروں کے حقوق کی ادائگی پر ابھاریں - ہر ممکن طور پر  انکو غلط روش سے بچائیں جیسا کہ قرآن میں ہے ،،يا ايها الذين آمنوا قوا انفسكم واهليكم نارا،،

 ترجمہ : اے ایمان والوں اپنے آپ کو اور اپنے اہل کو جہنم کی آگ سے بچاو -

واضح رہے کہ بچاو کا  سب سے بنیادی اور کلیدی ذریعہ *تعلیم* یے اسی طرح دیگر نصوص شریعت میں موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ عورتوں اور بچیوں کو تعلیم و تربیت  مزین کرنا از حد ضروری ہے چناچہ دور صحابہ میں بچیوں اور خواتین کی تعلیم کا روشن باب موجود ہی نہیں بلکہ ایسے سر پرست اور گارجین کے لئے جنت کی بشارت بھی موجود ہے،، قال رسول الله من عال ثلاث بنات فادبهن وزوجهن واحسن اليهن فله الجنة  ،، یعنی جس نے تین بچیوں کی پرورش کی انکو ادب اور سلیقہ سکھایا اور انکی شادی کرادی اور انکے ساتھ اچھا سلوک کیا تو اس کے لئے جنت ہے -

اس حدیث میں بچیوں کی تعلیم اور تربیت  سے متعلق کافی ترغیب دی گئی ہے 

قارئین کرام : بچوں کو تعلم دینا جس طرح ضروری ہے اسی طرح بچیوں کی تعلیم بھی از حد ضروری ہے مگر تعلیم دینے کی نوعیت اور ذرائع میں احتیاط کی ضرورت ہے۔آنکھ بند کرکے دوسروں کی نقّالی نہیں کرنی ہے اور شرعی ضرورتوں کی پاسداری بھی ضروری ہے  نہیں تو نتائج بہت برے ہونگے معاشرہ میں فساد برپا ہوگا نسلوں کی بقا مشکل نہیں نا ممکن ہوگی۔

قارئین کرام : اگر بچیوں کی تعلیم کے لیے الگ تعلیم گاہ کی ضرورت ہے تو اسے قائم کیا جانا چاہئے جہاں انکی ضرورتوں کو خاطر میں رکھتے ہوئے سارے انتظامات ہوں اور جہاں وہ ہر طرح کی شر اور اخلاقی برائی اور جرائم سے محفوظ رہ سکیں۔ ساتھ میں اُنھیں ایسی برائیوں اور خرابیوں اور انکے دور رس نتائج کے بارے میں بھی با خبر کیا جا سکے اور اسے پہچاننے اور بچنے کی تربیت بھی دی جائے۔   

قارئین کرام : آج ہم سب کسی حد تک تعلیم کے لئے تو بیدار ہیں لیکن تربیت سے اپنی اولاد کو دور کئے ہوئے ہیں یہی وجہ ہے کہ آج اس قوم کی بچیاں عائشہ عارف بننے کے لئے تیار ہیں جو دینی تربیت سے محروم ہیں 

 جبکہ  بچیوں کی غیر معمولی تعداد بلا کسی شرم وحیاء غیر محرم  لڑکوں کے ساتھ شہروں میں گھومتی ہوئی اور مارکیٹنگ کرتی ہوئی نظر آتی ہیں لیکن بے غیرت باپ کو شعور تک نہیں ہوتا 

قارئین کرام : یہ ایک نا قابل فراموش حقیقت ہے کہ آپ کی بچیاں جب تک گھر میں رہتی ہیں  وہ ہر قسم کے شر اور خطرات سے محفوظ ہیں گھر سے نکلنے کے بعد ان کا حال لوڈو کھیل کی گوٹی کی طر ح ہوتی جس پر تین لوگ حملے کے لئے تیار ہوتے ہیں

 لہذا انہیں بوقت ضرورت خود ساتھ لے جائیں دیگر مردوں کے ساتھ نہ بھیجیں         

 قارئین کرام : مخلوط تعلیم ہی کی وجہ سے کتنی بچیاں غیر مسلم لڑکوں کے ساتھ شادی کرا چکی ہیں

 موجودہ صورتحال بھی غیر مطمئن ہےاچھے اچھے گھرانے کی بچیاں تعلیم کے نام پر بازاروں میں اپنے حسن وجمال اور جسموں کی نمائش کرتی ہیں نیم عریاں اور بے پردہ ہوکر تعليم گاہوں میں  جاتی ہیں  ہم خاموش رہتے ہیں جب پانی سر سے اونچا ہوتا ہے گو ہار  لگاتے ہیں اس وقت سوائے پچھتاوے کے ہاتھ کچھ نہیں لگتا 

قارئین کرام : بچیوں کو زیور علم سے مزین کرنا ہر ایک باپ پر ضروری تو ہے مگر باپ دینی حدود اور قیود کا خیال رکھیں 

موجودہ دور میں بچیوں کی تعلیم کے لئے مدرسة البنات مختلف ناموں سے کھلے جا رہے ہیں جہاں بچیوں کو بھی حفظ تجوید دینی علوم تفسیر فقہ کے ساتھ عصری علوم کی بھی تعلیم دی جاسکتی ہے ساتھ ساتھ مختلف صنعت و حرفت سے بھی روشناس کرائی جا سکتی ہے 

  اللہ تعالی ہم سب کو اپنی بچیوں کا محافظ بنائے آمین 



      اجمل حسين السلفي 

خادم : جمعية الفلاح التعليمية

بڑا سونا کوڑ صاحب گنج جھارکھنڈ 


No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot

Pages

SoraTemplates

Best Free and Premium Blogger Templates Provider.

Buy This Template