Wednesday, March 29, 2023

( قرآن کی بے حرمتی بیمار سوچ کی عکاسی )

 
 قرآن کی بے حرمتی بیمار سوچ کی عکاسی


قرآن کی تعلیم پر





        قارئین کرام : آج مسلمانوں سے  بغض وحسد عداوت و نفرت اس قدر  بڑھ گئی ہے کہ جہاں مسلمانوں کے حقوق سلب کئے جارہے ہیں عزتیں تارتار کیں جارہی ہیں وہیں قرآن جیسی مقدس کتاب ہدایت کے ساتھ بےحرمتی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جیسی عظیم ہستی کی شان اقدس میں گستاخیوں کے مناظر بار بار دیکھنے اور پڑھنے کو ملتے ہیں اسی منحوس سلسلہ کی ایک کڑی سوئڈن کے دائیں بازو کے سیاست داں راسماس پلوڈن کا 21جنوری 2023 کو اسٹاک ہوم ترک سفارت خانے کے سامنے قرآن مجید کے نسخے کو نذر آتش کر دینا ہے جس سے ڈیڑھ ارب  سے زائد مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اس توہین آمیز عمل کے خلاف دنیا بھر کے کئی ممالک میں احتجاج اور مظاہرے ہنوز جاری ہیں
 چنانچہ میں نے  مناسب سمجھا کہ اس تعلق سے چند سطور حوالہ قرطاس کروں تاکہ قرآن مجید کے متعلق ہمارے ایمان میں مزید اضافہ ہوجائے 
 لہذا آپ سے گزارش ہے کہ پڑھنے کے بعد دوسروں تک ضرور شئر کریں اللہ تعالٰی آپ کو بہتر بدلہ دے آمین 
قارئین کرام : یہ ناقابل انکار حقیقت ہے کہ جس وقت انسانیت دم توڑ چکی تھی، اخلاق انسانی کا آئینہ دھندلا ہو چکا تھا،  سعادت وشقاوت کا معیار بدل چکا تھا دنیا حقیقی ہدایت اور رہنمائی کو ترس گئی تھی حتی کہ انسان خود اپنے  اور خالق ورازق کی حقیقت کو بھول کر سینکڑوں دیوی دیوتاؤں کی پرستش میں لگا ہوا تھا اور اسی میں اپنے دکھوں کا علاج اور درد کا مداوا تصور کررہا تھا 
ایسے  تشویشناک حالات میں اللہ نے انسانیت پر ذریعہ ہدایت وسعادت وسیلہ رحمت ورافت ، اعلی انسانی اخلاق وکردار کا علمبردار،  ابدی اصول و ضوابط کا حسین مجموعہ قرآن مجید کا نزول فرمایا،، ياايها الناس قد جاتكم موعظة من ربكم وشفاء مما في الصدور وهدي ورحمة للمؤمنين، ،ترجمہ: اے لوگوں! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جو نصیحت ہے اور دلوں میں جو روگ ہیں ان کے لئے شفاء ہے اور رہنمائی کرنے والی اور رحمت ہے ایمان والوں کے لئے 
قارئین کرام : واضح رہے کہ قرآن مجید بلا لحاظ مذہب و مشرب بلا امتیاز قوم وملت اور بلا تفریق زمان ومکان تمام لوگوں کے لئے رہبر ، ہر موڑ کا ساتھی ہر سفر کا سالار کارواں اور ہر سوال کا تسلی بخش جواب ہے اتنا ہی نہیں بلکہ علوم ومعانی کا سرچشمہ ،فلاح وبہبودی کا گنجینہ ،نیکی وبھلائی کا خزینہ علم ودانائی کا ذخیرہ حکمت ودانش اور بصائر وحکم کا دفینہ یہ کتاب وہ سمندر ہے جسکی تہ میں گہرہائے آبدار وتابدار پوشیدہ ہیں ، یہ وہ کتاب ہے جو حق وباطل کے درمیان تمیز اور فرق کرنے والی ہے  اور راہ راست سے بھٹکے ہوئے لوگوں کو صراط مستقیم پر لانے والی ، زنگ آلود دلوں کو تابناک بنانے والی ، دلوں کا کایا پلٹنے والی ، گھٹا ٹوپ ظلمات کو ضیا گستر کرنے والی ، اور بد چلن کو خلیق وباکردار کرنے والی ہے
 یہی وہ کتاب ہے جسمیں دینی اصول و عقائد کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق،  معاشرتی و تمدنی ، اور معاشی احکام ،  صلح جنگ کے آداب قوانین بدرجہ اتم موجود ہیں اور آج یہی آفاقی پیغام دشمنان اسلام کی آنکھوں میں تیر کی طرح چبھتا رہتا ہے بارہاں مقابلے کی کوششیں کی گئیں لیکن اس کتاب کی جامعیت و شمولیت، صحت وصداقت اور ہمہ گیریت میں اس کا مقابلہ نہیں کر سکے باوجود اس کے سرزمین عرب میں  فصاحت وبلاغت ، شعر وادب اور خطابت زوروں پر تھی زبان آور شعراء اور آتش بیاں خطباء  اور شعلہ بیاں مقررین کی جماعت موجود تھی جن کو اپنی فصاحت وبلاغت پر اس قدر ناز تھا کہ اپنے سوا دوسروں کو  عجمی سمجھتے تھے 
لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ  بڑے بڑے جادو بیاں ادبا  بھی قرآن کی فصاحت وبلاغت کے سامنے سر نگوں ہوگئے  قرآن کی شریں بیانی کے سامنے درشت طبع اور سنگ دل انسان بھی موم کی طرح پگھل کر سجدہ ریز ہوگئے قرآن مجید کے سامنے باطل ہمیشہ پسپا ہوئے چنانچہ اسی قرآن نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسے بہادر اور سنگ دل کی دنیا بدل دی اسی قرآن نے حضرت طفیل عمر دوشی کی زبان میں جوش حق کا چشمہ کوثر و سلسبیل جاری کر دیا ، اس قرآن کو جب شعر وکہانت کے ماہر وفن کار چرب زبان فصیح اللسان ذہین طبع عتبہ نے سنا تو فرمایا بخدا ایسا کلام میں نے کبھی نہیں سنا تھا نہ یہ شعر ہے  نہ کہانت اور نہ ہی سحر وجادو
 اسی طرح جب ولید بن مغیرہ جیسی اہم شخصیت نے قرآن کی آواز  سنی تو شعلہ سا لپک گیا اور قرآن کے اسیر بن گئ  کیوں کہ  قرآن مجید میں وہ مقناطیسیت ہے جو دلوں کھینچتی ہے اس میں وہ کیف ہے کہ سن کر آدمی تو آدمی شجر و حجر بھی جھومتے ہیں وہ حلاوت ہے جو دل کے سارے تار کو جوڑ تے ہیں ، وہ نغمہ ہے جو روح کو سر شار اور شل کو شاداں کردیتا ہے  وہ آگ ہے جو اندروں کی تاریک دنیا کو منور کردیتی
 مگر افسوس صد افسوس!  آج اسلام کے شدید تریں مخالفین جنہیں تاریخ قرآن کی کچھ بھی جانکاری نہیں آج وہ قرآن کی بے حرمتی کرکے اپنی دنیا اور آخرت دونوں کو تباہ کرنے کی جسارت کرتے ہیں جبکہ رب العالمین نے فرمایا،، انا نحن نزلنا الذكر وانا له لحافظون،، ترجمہ: ہم نے ہی اس قرآن کو نازل فرمایا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں 
الغرض: بار بار اس طرح کے توہین آمیز عمل سے کچھ ہونے والا نہیں سوائے اس کے کہ  آپسی الفت ومحبت امن وسکون کی فضاء مکدر ہوجائے  
 لہذا  آزادی رائے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ  کسی  بھی مذہب  کی توہین کی جائے 

اللہ تعالی ہم سب کو زیادہ سے زیادہ کہی ہوئی باتوں پر عمل کی توفیق دے. آمین

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot

Pages

SoraTemplates

Best Free and Premium Blogger Templates Provider.

Buy This Template